وزیر دفاع خواجہ آصف نے افغانستان کو تنبیہ کی ہے کہ اگر وہ اپنی سرزمین پرپاکستان مخالف دہشت گردوں کو روکنے میں ناکام رہتا ہے تو پھر اس کی بھارت کے ساتھ تجارتی بند کردی جائے گی۔
مزید پڑھیں
امریکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جب افغانستان ہمارے ساتھ دشمن جیسا سلوک کررہا ہو تو ہم اسے تجارتی راہداری کیوں فراہم کریں۔
انہوں نے کہا کہ اگر صورتحال بہتر نہ ہوئی تو پاکستان افغانستان کی بھارت کے ساتھ تجارتی راہداری بند کرسکتا ہے۔
’پاکستان تصادم نہیں چاہتا لیکن طاقت ہی آخری چارہ ہے‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے ساتھ مسلح تصادم نہیں چاہتا لیکن طاقت ہی آخری چارہ ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ سرحد پار دہشت گردی بہت بڑھ چکی ہے اس لیے پاکستان کابل میں ڈی فیکٹو حکمرانوں کو یہ پیغام دینا چاہتا ہےکہ ہم معاملات اس طرح جاری نہیں رکھ سکتے۔
ان کا کہنا تھا کہ فروری 2023 میں کابل کے دورے میں طالبان وزرا پر واضح کردیا گیا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی کے ماضی کے احسانات کی وجہ سے پاکستان کے ساتھ کچھ غلط نہ ہونے دیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی نے طالبان پر کوئی احسان کیا بھی تھا تو وہ ان کے شکرگزار رہیں لیکن ان پر قابو بھی رکھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ٹی ٹی پی کو ہمارے ساتھ جنگ شروع نہ کرنے دیں اور ان کے اتحادی نہ بنیں۔
خواجہ آصف نے امید ظاہر کی کہ افغانستان ٹی ٹی پی کو قابو میں رکھنے کا پاکستان کا واحد مطالبہ پورا کرے گا۔
’افغانستان ہمیں فوجی کارروائی کا موقع نہ دے‘
انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان مستقبل میں پاکستان کو کسی فوجی کارروائی کا جواز فراہم نہیں کرے گا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر ٹی ٹی پی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گی تو ہم جوابی کارروائی پر مجبور ہوجائیں گے۔
وزیر دفاع نے افغانستان کی جانبداری کی وجہ بتادی
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ افغانستان ٹی ٹی پی کو پاکستان کےخلاف اس لیےکام کرنے دے رہا ہے تاکہ ٹی ٹی پی ارکان کو داعش میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔
’ہمیں کسی کی تعریف یا تنقید کی پرواہ نہیں‘
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ ضروری نہیں کہ دنیا ہماری تعریف کرے اور ہم تو وہی کریں گے جو ہمارے مفاد میں ہوگا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم اپنے مفاد کا تحفظ کر رہے ہیں خٰواہ اسے کوئی سراہے یا تنقید کرے۔