بھارت: ہولی کے موقع پر مساجد ترپال سے ڈھک دی گئیں

پیر 25 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت، بھارت میں ہولی کے موقع پر مساجد ترپال سے ڈھک دی گئی ہیں۔ مسلمانانِ ہند نے اس عمل کو حکومت اور انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا ہے، کیونکہ ہنگامہ برپا کرنے والے شرپسندوں کو روکنے کے بجائے عبادت گاہوں کو ڈھک کر اقلیتوں کی مذہبی آزادی محدود رکھنے کی کوشش کی گئی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش میں نظم ونسق کو لے کر اکثر سوالات کے گھیرے میں رہنے والی حکومت شرپسندوں کے سامنے بے بس ہے مگر مسلمانوں کے مذہبی مقامات کو لے کر اپنی طاقت دکھانے میں کہیں سے بھی پیچھے نہیں۔ کچھ ایسے ہی حالات ریاست کے شاہجہاں پور میں دیکھے جا سکتے ہیں، جہاں ہولی کے موقع پر پولیس نے سڑکوں پر واقع مساجد کو رنگین ترپالوں سے ڈھک دیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ہولی کے دوران مساجد پر رنگ یا جوتے پھینکنے کے واقعات ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر تنازع پیدا ہوجاتا ہے، اس سے بچنے کے لیے مساجد کو پلاسٹک کور سے ڈھک دیا گیا ہے۔ شاہجہاں پور ایک ایسا ضلع ہے جہاں پورے ملک میں سب سے انوکھی ہولی کھیلی جاتی ہے۔ چونکہ جلوس میں کافی ہنگامہ ہوتا ہے اور اس دوران کئی بار ایسا ہوا ہے کہ شرپسند عناصر نے مساجد پر رنگ ڈال دیا جس سے ہندو مسلم تنازع پیدا ہوا۔

مقامی پولیس کے مطابق شہر میں قریباً 41 مساجد ہیں، جنہیں پلاسٹک کور سے ڈھکنے کے ساتھ ہی ان کی حفاظت کے لیے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی بھی کی گئی ہے۔ گزشتہ برس ہولی کے موقع پر جلوس میں ڈیوٹی انجام دینے والے پولیس اہلکاروں کو تجربے کی بنیاد پر تعینات کیا گیا ہے۔

شاہجہاں پور میں ہولی پر لاٹ صاحب کے 2 جلوس نکلتے ہیں۔ جس میں انگریزوں کے تئیں اپنا غصہ نکالنے کے لیے ایک شخص کو انگریز کی علامت لاٹ صاحب بنا کر بھینس گاڑی پر بٹھایا جاتا ہے اور پھر جوتوں اور جھاڑو سے پیٹا جاتا ہے اور پورے شہر میں گھمایا جاتا ہے۔ اس دوران عام لوگ بھی لاٹ صاحب کو جوتے پھینک کر مارتے ہیں۔

انتہائی حساس مانے جانے والے لاٹ صاحب کے جلوس کو پرامن طریقے سے نکالنے کے لیے پولیس نے ایک ماہ قبل ہی تیاریاں شروع کر دی تھیں۔ چوک کوتوالی علاقے کے محلہ محمد زئی میں واقع مسجد کو ترپال سے ڈھانپ دیا گیا ہے تاکہ ہولی کے تیوہار پر شرپسند عناصر عبادت گاہ پر رنگ پھینک کر شہر کے فرقہ وارانہ ماحول کو نقصان نہ پہنچا سکیں۔

عبادت گاہ کی حفاظت کے لئے ایک مذہبی مقام پر قریب نصف درجن پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا جائے گا۔ مذہبی مقامات پر رنگ پھینکنے کے بعد اکثر فرقہ وارانہ کشیدگی کے حالات پیدا ہوجاتے ہیں ایسی صورتحال میں پولیس اور انتظامیہ نے مساجد کو ترپال سے ڈھانپنے کا قدم اٹھایا۔

ایس پی پولیس کا کہنا ہے کہ شہر میں نظم و نسق قائم رکھنے کے لیے بھاری تعداد میں پیرا ملٹری فورس، پی اے سی اور کئی اضلاع کی پولیس فورس بلائی گئی ہے جو مساجد اور پورے شہر کی حفاظت کرے گی ساتھ ہی ڈرون کے ذریعہ بھی جلوس پر نظر رکھی جائے گی۔

ہولی کے تیوہار پر مسلمان خاندان پر زبردستی رنگ پھینک دیا گیا

مسلمان خاندان پر زبردستی رنگ اور پانی پھینکے جانےکا واقعہ بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع بجنور میں پیش آیا جہاں ہولی مناتے کچھ ہندو نوجوانوں نے موٹر سائیکل سوار مسلمان خاندان پر زبردستی رنگ اور پانی پھینک کر ہراساں کیا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہولی مناتے کچھ نوجوانوں نے موٹرسائیکل سوار مسلمان خاندان کو روک رکھا ہے اور ان پر زبردستی رنگ اور پانی پھینکا جارہا ہے جب کہ ساتھ ہی جے شری رام کے نعرے بھی لگائے جا رہے ہیں۔

ہراسانی کا واقعہ گزشتہ روز پیش آیا جبکہ سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اترپردیش پولیس نے واقعےکا نوٹس لیا ہے اور پولیس کے مطابق وہ ملوث افراد کی تلاش کر رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp