دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، وزیراعظم

جمعہ 29 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے ملک سے سیاسی افراتفری اور تقسیم در تقسیم کا خاتمہ کرنا ہے کیونکہ دشمن طاق میں ہے اور سازشوں کو ناکام کرنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انسداد اسمگلنگ کے حوالے سے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بشام واقعہ سے متعلق کہا کہ دشمن نے ہمارے مستقبل اور چین کے ساتھ تعلقات کو نقصان کو پہنچانے کی کوشش کی، دشمن طاق میں ہے، اس کی تمام سازشوں کو ناکام کرنا ہماری مشترکہ ذمہ داری ہے۔

انہوں نے کہا اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ سے کہا ہے کہ وہ پوری طرح جت جائیں، صوبوں میں جاکر میٹنگز کریں، تعاون کرکے ان چیلنجز پر قابو پاسکتے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ مشکلات زیادہ ہیں اور ملک کو سخت چیلنجز کا سامنا ہے، مگر چیلنجز پر وہی قومیں قابو پاتی ہیں جو متحد ہوتی ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وفاق اور صوبوں میں نئی حکومتیں بن چکی ہیں، اس وقت ہماری اہم ترین مصروفیت پاکستان کو درپیش مختلف چیلنجز کو سمجھنا اور برق رفتاری سے ان کو حل کرنا تاکہ ہم معیشت کو بہتر بناسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب کو چاہیے کہ مل کر ملک میں سیاسی طور پر تقسیم در تقسیم اور افراتفری سے نکالیں اور یکسوئی سے تمام چیلنجز کا خاتمہ کرکے پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی طرف تیزی سے لے کر چلیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تبھی ممکن ہے جب وفاق، چاروں صوبائی حکومتیں، وزرائے اعلیٰ، ادارے اور افواج پاکستان مل کر اس مشن کے لیے یکسو ہوجائیں۔

’چینی افغانستان اسمگل ہوگئی‘

انہوں نے کہا کہ آج کے انسداد اسمگلنگ سے متعلق اجلاس میں اہم باتیں زیر غور آئیں، پاکستان کو 76 سال میں جس چیز نے سب سے زیادہ نقصان پہنچایا وہ غیرقانونی تجارت اور اسمگلنگ ہے۔ 2022-23 میں چینی کی پیداوار کو سامنے رکھتے ہوئے اتحادی حکومت نے ایکسپورٹ کے لیے ڈھائی لاکھ ٹن کی اجازت دی، بعدازاں بتایا گیا کہ اس کا تخمینہ اتنا نہیں جتنا لگایا گیا ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ یہ چینی بعد میں افغانستان چوری ہوگئی۔

’سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوتی ہے

وزیراعظم نے کہا کہ سالانہ 400 سے 500 ارب روپے کی بجلی چوری کی جاتی ہے، سسٹم میں کمزوریاں، لائن لاسز وغیرہ اور دیگر نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں گیس چوری کی جاتی ہے، کھربوں روپے کے محصولات آنے چاہئیں مگر وہ نہیں آتے، رواں برس 9 کھرب روپے کی محصولات کا تخمینہ ہے اور اب تک 4 کھرب روپے آسکتے تھے مگر موجودہ ٹیکس نظام میں کرپشن اور نااہلی کے باعث نہیں آسکے۔

’نگراں حکومت کے دور میں ریکوری کیسے ہوئی؟’

انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کے دور میں 58 ارب روپے کی رقم بجلی چوری کی مد میں ریکور کی گئی، اسمگلنگ کی روک تھام میں بھہی بہتری آئی۔ انہوں نے کہا یہ سب نظام کی بہتری اور صوبوں کے تعاون  اور آرمی چیف کی بدولت ممکن ہوا جنہوں نے ان مسائل کے حل کے لیے حکومت کو بھرپور تعاون پیش کیا۔

’کرپشن کا 100 فیصد خاتمہ ضروری ہے‘

وزیراعظم شہباز شریف نے چاروں وزرائے اعلیٰ، چیف سیکریٹریز، آئی جیز اور اداروں کے سربراہان اور انٹیلیجنس ایجنسیوں سے کہا کہ ہم سب کی یہ مشترکہ ذمہ داری ہے کہ اگر ہم نے پاکستان کو مشکلات سے نکالنے، وسائل پیدا کرنے اور قرضوں بچنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ مل کر صنعت و حرفت اور زراعت کو فروغ دینا ہوگا اور کرپشن کا 100 فیصد خاتمہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اپریل کے وسط تک ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن سے متعلق کنٹریکٹ ایوارڈ کر دیا جائے گا، ڈیجیٹائزیشن کے مکمل ہونے کے درمیان جو وقت ہے اس میں حکومت قابل افسران کو اوپر لائے گی اور نااہل افسران کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محصولات کے معاملات جلد نمٹانے کے لیے میرٹ پر متعلقہ پیشہ ورانہ افراد کو بھرتی کیا جائے گا اور ان کا لمز یا نسٹ کے ذریعے ٹیسٹ لیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp