جماعت اسلامی نے سیاسی اتحاد سے متعلق بیرسٹر گوہر خان کا بیان مسترد کر دیا

جمعہ 29 مارچ 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ اتحاد نہ کرنے کے لیے جماعت اسلامی پر کوئی دباؤ تھا۔

واضح رہے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے جمعہ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ تحریک انصاف کا اتحاد اس لیے نہیں ہو سکا تھا کہ جماعت اسلامی پر دباؤ تھا اور وہ یہ دباؤ برداشت نہیں کر سکی اس طرح جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کا الیکشن کے بعد اتحاد قائم نہیں ہو سکا۔

ادھر جمعہ کو ایک ٹی وی انٹرویو میں جماعت اسلامی پاکستان کے قائم مقام امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی پر دباؤ تھا نہ کبھی جماعت اسلامی کسی دباؤ میں آئی ہے، نہ ہی ہم جماعت اسلامی کسی دباؤ میں کوئی فیصلہ کرتی ہے، جماعت اسلامی کا فیصلے کرنے کا باقاعدہ ایک طربقہ کار ہے۔

لیاقت بلوچ نے بتایا کہ جماعت اسلامی پی ٹی آئی کے جیتے ہوئے ممبران کی غیر مشروط حمایت کے لیے اپنا پلیٹ فارم مہیا کرنے کے لیے تیار تھی لیکن خود پاکستان تحریک انصاف کے اندر اس حوالے سے مختلف آرائیں موجود تھیں، جماعت اسلامی جیسی تنظیم کے لیے بھی یہ ممکن نہیں تھا کہ ایک صوبے میں کوئی اور فیصلہ کیا جائے اور دوسرے صوبے میں کوئی اور فیصلہ کیا جائے۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کو یہ بات نہیں کہنی چاہیے تھی، تاریخ گواہ ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام پر تمام جماعتیں اکٹھی ہو گئیں تھیں، جماعت اسلامی واحد جماعت تھی جو اپنی مختلف رائے رکھتی تھی۔

سینیٹ کی چیئرمین شپ کے حوالے سے بھی سب پر دباؤ تھا تاہم سب کے اس دباؤ پر سر جھک گئے لیکن جماعت اسلامی یہاں بھی اپنے مؤقف پر قائم رہی، اسی طرح عمران خان کے خلاف عدم اعتماد میں ساتھ دینے اور پی ڈی ایم حکومت کا حصہ بننے کے لیے بھی دباؤ تھا لیکن جماعت اسلامی اپنے اسٹینڈ پر قائم رہی۔

انہوں نے کہا کہ دباؤ کے سامنے جھک جانا باقی جماعتوں کا کلچر ہو گا لیکن جماعت اسلامی کبھی کسی طرح کے دباؤ کے سامنے نہیں جھکی، بیرسٹر گوہر کے ساتھ میاں اسلم کے گھر پر طے شدہ ملاقات غلط فہمی کی وجہ سے نہ ہو سکی۔

اس حوالے سے بیرسٹر گوہر نے پوری حقیقت نہیں بتائی، انہوں نے خود 4 بجے کا ٹائم مقرر کیا لیکن رات کے 9 بجے تک ہم نے انتظار کیا اس کے بعد گوہر خان نے فون کر کے کہا کہ آج ہمارا ملاقات نہیں ہو سکتی، دوسرے دن وہ بنا وقت بتائے 10 بجے ملاقات کے لیے آ گئے اس طرح ملاقات نہیں ہو سکی۔

ایک سوال کے جواب میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ سیاسی اتحاد کے لیے رابطہ جماعت اسلامی کی طرف سے نہیں تحریک انصاف کی طرف سے ہوا، علی امین گنڈا پور نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق سے خود پہلا رابطہ کیا تھا۔ اسد قیصر نے بھی ہمارے ساتھ ملاقات کی۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ تحریک انصاف کے ساتھ کوئی مستقل اتحاد نہیں بننے جا رہا تھا، جماعت اسلامی پاکستان تحریک انصاف کو عارضی بنیادوں پر ایک سیاسی سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp