اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط پر وفاقی حکومت نے انکوائری کمیشن تشکیل دیدیا جس کا وکلا کمیونٹی نے خیرمقدم کیا ہے۔
سابق چیف جسٹس تصدق جیلانی کی سربراہی میں تشکیل دیے گئے ایک رکنی کمیٹی کا پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل اور خیبرپختونخوا بار کونسل نے خیر مقدم کیا ہے۔
مزید پڑھیں
اس کے علاوہ پشاور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، ایبٹ آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، ملتان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور بہاولپور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے بھی فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔
بار کونسلز اور بارایسوسی ایشنز کی جانب سے اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی معاملے کی شفاف انکوائری کریں گے۔
واضح رہے کہ 26 مارچ کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا گیا ایک خط سامنے آیا تھا۔
ہائیکورٹ کے ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا تھا کہ عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مداخلت اور ججز پر اثرانداز ہونے کے معاملے پر جوڈیشل کنونشن بلایا جائے۔
خط لکھنے والوں میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کا لکھا گیا خط چیف جسٹس کا امتحان ہے؟
اس خط کے سامنے آنے کے بعد چیف جسٹس پاکستان نے فل کورٹ اجلاس طلب کیا تھا جبکہ اگلے روز وزیراعظم پاکستان نے بھی اپنی قانونی ٹیم کے ہمراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی تھی۔
بعد ازاں وفاقی کابینہ نے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن تشکیل دیدیا ہے جو اِس معاملے کی انکوائری کرےگا۔
اِدھر آج ایک اور خط سامنے آگیا ہے جس میں پاکستان بھر سے 300 سے زیادہ وکلا نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو خط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کی جانب سے لکھے گئے خط پر ازخود نوٹس لیا جائے۔