وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے ہائیکورٹ ججز کی جانب سے خط کے معاملے پر سوموٹو لے کر درست فیصلہ کیا تاہم یہ سرپرائز نہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ججز کا خط سامنے آنے پر وزیراعظم نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس سے ملاقات میں کمیشن بنانے کے معاملے پر بات ہوئی، وہاں جو نام سامنے آئے ان میں تصدق جیلانی کا نام بھی شامل تھا۔
وزیر قانون نے کہاکہ تصدق جیلانی سے میں نے رابطہ کیا تو وہ کمیشن کی سربراہی کرنے کے لیے تیار تھے مگر اس معاملے کو سیاسی رنگ دے کر چڑھائی کردی گئی۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے کمیشن کے ٹی او آرز بھی تصدق جیلانی سے شیئر کرلیے تھے اور وکلا تنظیموں نے بھی اس کا خیرمقدم کیا تھا۔
وزیرقانون نے کہاکہ سڑک اور بھڑک کی وجہ سے تصدق جیلانی کمیشن کی سربراہی سے پیچھے ہٹے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے عدالتی معاملات میں مداخلت کی جارہی ہے۔
حکومت نے اس اہم معاملے کی تحقیقات کے لیے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا تھا تاہم اب انہوں نے معذرت کرلی ہے۔
جسٹس تصدق جیلانی کی جانب سے معذرت کے بعد اب چیف جسٹس پاکستان نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے 7 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیدیا ہے۔ مگر پی ٹی آئی نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ فل کورٹ تشکیل دیا جائے۔