وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ وہ کسی صورت صوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیتوں کی سیٹوں پر ممبران کو حلف نہیں اٹھانے دیں گے، یہ سیٹیں تحریک انصاف کی ہیں کسی اور کو نہیں دینے دیں گے۔
خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عوام ہمیں قانون سازی اور آئین کے تحفظ کے لیے ووٹ دیتے ہیں، آئین کا تحفظ صرف ممبران اسمبلی کا نہیں بلکہ ہرشہری کا فرض ہے۔
مزید پڑھیں
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ اس ملک میں بار بار آئین کو توڑا جارہا ہے، پہلے تحریک انصاف نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں اپنی حکومت توڑی، جس کے بعد آئین کے مطابق 90 دن میں الیکشن ہونا تھے، انتخابات نہ کروا کر آئین کو توڑا گیا، اس کے بعد سلسلہ وار آئین توڑا جارہا ہے۔
’ہماری مخصوص نشستیں ہمیں نہیں دی گئیں، ہمارا انتخابی نشان لے لیا گیا، ہمارے پارٹی الیکشن کو متنازعہ بنا کر پارٹی کا انتخابی نشان ہم سے چھینا گیا، جس کے بعد مخصوص نشستیں بھی چھین لی گی۔‘
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان غیرقانونی کیسز میں جیل میں ہیں، ایک دن یہ سارا نظام ایکسپوز ہوجائے گا، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں جس سیاسی جماعت کی نہیں بنتیں وہ اس کو نہیں دی جاسکتیں، ہماری سیٹیں دوسری سیاسی جماعتوں کو دے دی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں مخصوص نشستیں نہیں دی گئیں تو کیسے دیگر سیاسی جماعتوں کو یہ سیٹیں دی گئیں جبکہ آئین کے مطابق یہ ان کا حق نہیں بنتا۔
’میں بحیثیت وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا واضح طور پر کہہ رہا ہوں کہ ہم فائٹ کریں گے، ہم اس چیز کا مقابلہ کریں گے، ہم آخری حد تک جائیں گے اور آخری بال تک مقابلہ کریں گے، کسی بھی صورت اپنی خواتین اور اقلیتوں کی سیٹوں پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔‘
صوبائی وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم غیرقانونی طور پر لوگوں کو حلف اٹھانے نہیں دیں گے اور اپنا حق لے کر دکھائیں گے۔ ’میں یہ سمجھتا ہوں پوری قوم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ آئین کے لیے کھڑی ہو، آئین توڑنے کی سزا آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت ہے۔‘
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ 6 ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فل بینچ کیوں نہیں بن رہا، 9 مئی پہ جوڈیشنل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا، ابھی تک سائفر کے اوپر جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا، الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی۔
انہوں نے کہا ’تحریک انصاف کی کورکمیٹی اجلاس میں ان معاملات پر فیصلہ ہوگا اور ہم اپنا لائحہ عمل دیں گے۔‘