سابق وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ محسن نقوی کی مہربانی ہے کہ وہ وزیرداخلہ بن گئے ہیں، وہ چاہتے تو وزیراعظم بھی بن سکتے تھے۔
ایک نجی ٹی وی سے انٹرویو میں مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثناءاللہ سے پوچھا گیا کہ حکومت وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اور وزیرداخلہ محسن رضا نقوی کو اہم عہدوں سے دور رکھ رہی ہے، وزیرخزانہ کو مشترکہ مفادات کونسل سے دور رکھا گیا ہے اور وزیرداخلہ محسن نقوی کو ای سی ایل کمیٹی سے دور رکھا گیا ہے، جس سے منظوری کے بعد کسی کا نام ای سی ایل میں جائے گا یا نکلے گا، اس کی کیا وجہ ہے؟
مزید پڑھیں
جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کسی جگہ سے ان کو دور نہیں رکھا گیا ہے، وہ ہر جگہ پر موجود ہیں اور ہرجگہ پر ان کو رکھا گیا ہے۔’اب فیصل واوڈا کو سینیٹر بنا دیا گیا ہے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے مل کر ان کو ووٹ دیا ہے۔ انوارالحق کاکڑ کو دیکھ لیں، وہ بلوچستان سے ہیں اور ان کے پیچھے کوئی پارٹی نہیں ہے، تو کچھ لوگ بڑے ضروری ہوتے ہیں نظام کو آگے چلانے کے لیے۔‘
سمجھ نہیں آیا کہ محسن نقوی کب سے ن لیگ کے لیے ضروری ہوگئے تھے؟ اس کے پیچھے کیا راز ہے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ کیا آپ کو نہیں معلوم؟ یہ تو ساری دنیا کو معلوم ہے، اگر بتا دیا جائے تو پھر راز کیا رہ جائے گا۔
منتوں مرادوں سے محسن نقوی کو مانگا گیا لیکن اس کے بعد ان کو ای سی ایل کمیٹی سے نکال دیا گیا، آپ خود وزیرداخلہ رہے ہیں، اگر آپ ای سی ایل کمیٹی میں نہ ہوتے تو آپ یہ سوال تو پوچھتے کہ آپ وزیرداخلہ ہوں، آپ کو ای سی ایل کمیٹی کا حصہ ہونا چاہیے، تو پھر محسن نقوی کو آدھا ادھورا عہدہ کیوں دیا گیا ہے؟
جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ یہ پرانی پریکٹس جاری ہوگئی ہے، میرے خیال میں انہیں ای سی ایل کمیٹی میں ڈال دیا جائے گا، میں جب وزیرداخلہ تھا تو میں بھی ای سی ایل کمیٹی میں نہیں تھا، کیوں کہ میں خود ای سی ایل میں تھا جب وزیرداخلہ بنا، اسے لیے کمیٹی کی سربراہی نہیں کرسکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں : سیشن کورٹ ملیر: مریم نواز اور رانا ثناءاللہ کیخلاف ایف آئی آر درج کرنے کی درخواست مسترد
’اس وقت ای سی ایل کمیٹی کی سربراہی وزیرقانون کو دی گئی، کمیٹی نے مجھے ای سی ایل سے نکالا، لیکن بعد میں مجھے یہ بات مناسب نہیں لگی کہ میں اسی کمیٹی کی سربراہی کروں۔ اب وہ پرانی پریکٹس جاری ہوگئی ہے۔ دوسری صورت میں محسن نقوی کو کمیٹی سے دور رکھنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ اگر وہ چاہیں گے تو اس کمیٹی میں آجائیں گے اور اس کمیٹی کی سربراہی بھی ان کو مل جائے گی۔‘
سابق وزیرداخلہ نے کہا کہ ’اس سے بڑھ کر بھی محسن نقوی چاہیں تو ان کو مل جائے گا، ان لوگوں کو چھوٹا نہ سمجھیں، ان کو طیش نہ دلائیں، ہمارے ان کے ساتھ بہت برادرانہ تعلقات ہیں۔ ان کو اس کمیٹی سے محروم نہیں کیا جائے گا، ان کا خیال رکھا جائے گا، ان کے ساتھ مل کر ہم کام کرنا چاہتے ہیں۔‘
آپ کو ان سے اتنا پیار کیوں ہے، آپ کہہ رہے ہیں کہ محسن نقوی کو اس سے بھی بڑا عہدہ مل جائے گا، وزیرداخلہ سے بڑا عہدہ وزیراعظم ہی ہوتا ہے؟ اس سوال کے جواب میں رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ’ان کی مہربانی ہے کہ وہ وزیراعظم نہیں بننا چاہتے، انہوں نے وزیرداخلہ پر ہی اکتفا کیا ہوا ہے۔
یعنی محسن نقوی وزیراعظم بن بھی سکتے تھے؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’بالکل، اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہوسکتی، وہ جو چاہیں بن سکتے ہیں، محسن نقوی وزیراعلیٰ پنجاب رہے، جو چھوٹی بات نہیں ہے، دوبارہ بھی بن سکتے ہیں۔‘
رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اکیلے محسن نقوی اہم نہیں ہے، فیصل واوڈا کا کراچی سے سینیٹر بننا کوئی چھوٹی بات ہے، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا ایک ہی شخص کو ووٹ دینا بھی چھوٹی بات نہیں، آپ صرف محسن نقوی کو رگڑا نہ لگائیں، اور لوگ بھی ہیں، یہ معجزات ہمیشہ ہوتے رہے ہیں۔