8 فروری کو عام انتخابات میں سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ اپنے حلقے سے الیکشن ہارے مگر انہوں نے اپنی ہار کو کھلے دل سے تسلیم کیا۔ جب پاکستان مسلم لیگ ن نے وفاق سے پہلے پنجاب حکومت تشکیل دی تو قیاس آرئیاں ہونے لگیں کہ رانا ثنا کو مشیر داخلہ کے طور پر مریم نواز کی ٹیم کا حصہ بنایا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے انہیں کسی حلقے سے الیکشن لڑوا کر باقاعدہ طور پر ایوان میں لایا جائے گا۔
مزید پڑھیں
تاہم رانا ثنااللہ نے ان ساری باتوں کی خود ہی تردید کر دی اور کہا کہ مریم نواز بطور وزیراعلیٰ پنجاب اگر کسی کو وزیر قانون و داخلہ بنانا چاہتی ہیں تو وہ منتخب نمائندوں میں سے کسی کا انتخاب کریں، میں کسی حکومتی سیٹ اپ کا حصہ نہیں بننا چاہتا باوجود اس کے کہ پنجاب میں ن لیگ کی حکومت ہے۔ بعد میں جب وفاق میں حکومت بنانے کی باری آئی تو ایک دفعہ پھر رانا ثنااللہ کے حوالے سے خبریں گردش کرنے لگیں کہ انہیں وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا۔ مگر یہ خبریں بھی اس وقت دم توڑ گئیں جب محسن نقوی کو وفاقی وزیر داخلہ بنا دیا گیا۔
اب دوبارہ ن لیگ کے ذرائع بتا رہے ہیں کہ رانا ثنااللہ عید کے بعد وزیراعلیٰ مریم نواز کی ٹیم کا حصہ ہوں گے کیونکہ پارٹی قائد نواز شریف نے رانا ثنااللہ کو راضی کرلیا ہے، عید کے بعد وہ اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیں گے۔ رانا ثنااللہ کے قریبی ذرائع کے مطابق رانا ثنااللہ صوبائی کابینہ کا حصہ بننے کو تیار نہیں لیکن پارٹی قائد نواز شریف رانا ثنااللہ سے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ انہیں پنجاب میں قانون و پارلیمانی امور کے لیے ایک قابل وزیر چاہیے جس کے لیے وہی موزوں ہیں۔
البتہ رانا ثنااللہ نواز شریف کی اس بات پر ابھی تک آمادہ نہیں ہوئے۔ ذرائع نے کہا ہے کہ یہ بات درست ہے کہ رانا ثنا کو کہا گیا ہے کہ عید کے بعد ان کی حلف برداری ہوگی، لیکن اس بات کا اب وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ رانا ثنااللہ کے کوئی بھی عہدہ نہ لینے کی پیچھے بھی ایک وجہ ہے اور وہ یہ کہ رانا ثنااللہ سینیٹ الیکشن لڑنے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھے مگر انہیں سینیٹ میں نہیں لایا گیا کیونکہ پیپلزپارٹی رانا ثنااللہ کے سینیٹر بننے پر راضی نہیں تھی۔
پیپلزپارٹی کی مداخلت کی وجہ سے رانا ثنااللہ سینیٹر نہ بن سکے؟
ذرائع نے بتایا کہ رانا ثنااللہ سینیٹ الیکشن لڑنے کے لیے تیار تھے مگر آصف علی زرادری ان کے سینیٹر بننے کے مخالف تھے۔ آصف علی زرادری محسن نقوی کو آگے لے کر آئے اور انہیں وفاقی وزیر داخلہ اور پھر سینیٹ الیکشن میں بلامقابلہ سینیٹر منتخب کرایا۔ رانا ثنااللہ کو یہ پیغام پارٹی کی طرف سے بھی دیا گیا کہ سینیٹ الیکشن کے حوالے سے جو نام فائنل ہوگئے ہیں وہ ہی پارٹی کی طرف سے الیکشن لڑیں گے۔ اس بات کا علم رانا ثنااللہ کو بھی ہوا کہ پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ وہ سینیٹر بنیں اور وفاقی کابینہ میں بطور وزیر داخلہ کام کریں۔
نواز شریف اس سارے معاملے میں خاموش رہے اور شہباز شریف نے بھی اس حوالے سے مکمل چپ سادھے رکھی۔ رانا ثنااللہ پارٹی قائدین کے اس رویے کی وجہ سے بھی ناراض ہیں کہ جس کو جو نام پسند آتے ہیں وہی نام آگے لائے جاتے ہیں اور جو نام پسند نہ ہوں ان کی جگہ محسن نقوی جیسے لوگوں کو آگے لایا جاتا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ رانا ثنااللہ پنجاب کی کابینہ کا حصہ اسی وجہ سے نہیں بننا چاہتے کیونکہ وفاق میں تو انہیں طاقتور حلقوں نے قبول نہیں کیا، تو کیا پنجاب میں وہ انہیں چلنے دیں گے۔