دہشتگردی میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا مبینہ استعمال: کیا مالاکنڈ میں اب مکمل پابندی لگنے جارہی ہے؟

جمعہ 5 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبر پختونخوا کے ضلع شانگلہ میں گزشتہ ہفتے چینی باشندوں پر حملے کے بعد حکومت نے مالاکنڈ ڈویژون اور سابقہ قبائلی علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے اور غیر قانونی گاڑیوں پر مکمل پابندی لگانے پر ایک بار پھر غور شروع کردیا۔

حکومتی ذرائع کا بتانا ہے شانگلہ کے علاقے بشام میں داسو منصوبے پر کام کرنے والے انجینیئرز پر خودکش حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملے ہیں اور مبینہ طور پر اس حملے میں نان کسٹم پیڈ گاڑی استعمال کی گئی جو افغانستان سے ہی آئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ بارود سے بھری گاڑی کو افغانستان سے بلوچستان اور پھر مالاکنڈ سے بشام پہنچایا گیا جو خودکش حملہ آور نے چینی باشندوں کی کوسٹر سے ٹکرا دی۔ اور یوں دھماکے کے نتیجے میں 5 چینی انجینیئرز ہلاک ہوگئے، جبکہ ایک پاکستانی ڈرائیور بھی جاں بحق ہوا۔

صوبائی حکومت نے معاملہ وزیر داخلہ کے ساتھ اٹھا دیا

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کے حالیہ دورہ پشاور کے موقع پر صوبائی حکومت نے نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا معاملہ ان کے ساتھ اٹھا دیا۔ جبکہ مالاکنڈ اور سابقہ قبائلی علاقوں میں جاری نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کے حوالے بھی بریفنگ دی گئی۔

اجلاس میں شرکت کرنے والے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ چینی باشندوں پر حملے اور نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے دہشتگردی میں استعمال کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ نے خدشات کا اظہار کیا اور صوبائی حکومت کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا۔

افسر نے بتایا کہ وفاقی سیکیورٹی اداروں کی جانب سے رپورٹ کے بعد نان کسٹم پیڈ اور غیر قانونی گاڑیوں کے مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی بنانے پر کام شروع کر دیا گیا ہے۔

سرکاری افسر نے بتایا کہ صوبائی حکومت نے وزیر داخلہ کو واضح بتا دیا کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے لیے کوئی راستہ نکالنا ہوگا۔ ’ہم نے مختلف تجاویز دی ہیں۔ کسی اسکیم کے ذریعے ان گاڑیوں کو قانونی کرکے ٹیکس کے دائرے میں لایا جا سکتا ہے‘۔

انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ صوبائی حکومت نے فوری طور پر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر روڈ ٹیکس لگانے کی تجویز بھی دی ہے اور آہستہ آہستہ مستقل طور پر حکمت عملی بنائی جائےگی۔ جبکہ اس اجلاس میں ایک پوائنٹ پر اتفاق ہوا وہ یہ کہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کا مسئلہ جلد ختم کرنا ہوگا۔

سرکاری افسر نے کہاکہ نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو قانون کے دائرے میں لانے میں کچھ عناصر رکاوٹ ہیں جن میں گاڑیوں کے کاروبار سے وابستہ افراد بھی شامل ہیں۔ جبکہ حکومت اب مزید افغانستان سے غیر قانونی گاڑیوں کے کاروبار کو مکمل طور ختم کرنا چاہتی ہے۔

آئی ایم ایف ایمنسٹی اسکیم کی راہ میں بڑی رکاوٹ

نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے حوالے سے باخبر ایک اور سرکاری افسر نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں نے کئی بار حکومت کو نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کے دہشتگری میں استعمال کے حوالے سے آگاہ کیا ہے اور اس حوالے سے کئی میٹنگز بھی ہوئیں۔ جبکہ کچھ عرصہ پہلے آرمی چیف نے پشاور میں اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کی جس میں ان کی ہدایت پر نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کی منظوری ہوئی تھی جو اب بھی جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کی تجویز پر حکومت ایک بار نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کو ایمنسٹی دینا چاہتی ہے۔ جس کے بعد ملک میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اجازت نہیں ہوگی اور اس اسکیم سے خزانے کو بھی فائدہ ہوگا۔

سرکاری افسر نے بتایا کہ حکومتی ایمنسٹی اسکیم کی راہ میں آئی ایم ایف بڑی رکاوٹ ہے۔ معاہدے کے تحت حکومت کوئی رعایت یا ایمنسٹی نہیں دے سکتی۔ جبکہ انکم ٹیکس نے بھی رعایت یا ایمنسٹی کی مخالفت کردی ہے۔

ان کے مطابق اِنکم ٹیکس قوانین کے تحت رجسٹریشن کے لیے مقامی لوگ تیار نہیں ہیں۔ جو عوامی حکومت کے لیے بڑا ایشو ہے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت مالاکنڈ ڈویژن کی ٹیکس فری حیثیت کو ختم کرنا چاہتی ہے جس کا آغاز نان کسٹم پیڈ گاڑیوں سے ہوگا۔

خیبر پختونخوا میں کتنی نان کسٹم پیڈ گاڑیاں ہیں؟

خیبر پختونخوا صوبے میں چلنے والی نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی مکمل پروفائلنگ کی جا رہی ہے۔ حکام کے مطابق خیبر پختونخوا کے مالاکنڈ ڈویژون اور سابقہ قبائلی علاقوں میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی اجازت ہے، سال 2018 میں وفاقی کابینہ نے 5 سال کے لیے اس میں توسیع کی تھی- جبکہ وہ مدت ختم ہونے کے بعد ان گاڑیوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

حکام کے مطابق حالیہ رجسٹریشن کے دوران ایک لاکھ تک گاڑیوں کی پروفائلنگ ہوئی ہے جبکہ یہ عمل اب بھی جاری ہے۔

سرکاری افسر نے بتایا کہ صوبے میں ساڑھے 3 لاکھ تک نان کسٹم پیڈ گاڑیاں چل رہی ہیں۔

مقامی لوگ کیا کہتے ہیں؟

مالاکنڈ میں نان کسٹم پیڈ گاڑیوں پر پابندی کی خبروں کے بعد مالاکنڈ کے مقامی افراد اور اس کاروبار سے وابستہ افراد میں بے چینی پھیل گئی ہے۔

احمد خان کے پاس بھی این سی پی گاڑی ہے۔ ان کا کہنا ہے پورے علاقے میں خبریں پھیل رہی ہیں کہ حکومت ان گاڑیوں کو ضبط کر رہی ہے۔ ’میں نے کم قیمت پر یہ گاڑی لی ہے اور مالاکنڈ میں ہی استعمال کرسکتا ہوں۔ میرے پاس اتنے پیسے بھی نہیں کہ مارکیٹ ریٹ دے کر رجسٹریشن کروا سکوں‘۔

احمد نے بتایا کہ ہم تو اس امید سے بیٹھے تھے کہ ایک دن حکومت خصوصی رعایت یا ایمنسٹی دے گی اور وہ گاڑیاں قانونی دائرے میں لا سکیں گے۔ لیکن اب لگ رہا ہے ہم ان گاڑیوں بھی محروم ہوں گے۔

احمد نے بتایا کہ مالاکنڈ میں ہر گھر میں این سی پی گاڑی ہے اور ممکنہ پابندی کی صورت میں لوگ سڑکوں پر ہوں گے۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ ایمنسٹی اسکیم لائی جائے تاکہ حکومت اور عوام دونوں کو فائدہ ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp