چیف جسٹس سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کو دھمکی آمیز خطوط کس نے لکھے؟

پیر 8 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سپریم کورٹ کے 4، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 اور لاہور ہائیکورٹ کے 4 ججز کو بھیجے گئے دھمکی آمیز مشکوک خطوط کی تحقیقات جاری ہیں، خطوط کی لکھائی کی فورینزک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ تمام ججز کو بھیجے گئے خطوط پر تحریرایک ہی شخص کی ہے۔

دوسری جانب مشکوک خطوط کی تحقیقات پر مامور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) پنجاب اور اسلام آباد پولیس کو یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان خطوط میں دریافت کیے جانے والا آرسینک پاؤڈر بھی ایک ہی شخص نے خریدا تھا تاہم یہ پاؤڈر زہریلا نہیں تھا۔

سی ٹی ڈی کو موصولہ خطوط کی لکھائی کی فورینزک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمام خطوط ایک ہی شخص نے لکھے ہیں، خطوط ریشم، ریشماں اور گلشاد خاتون کے نام سے بھیجے گئے تاہم ہر خط پر موجود تحریر ایک جیسی ہی ہے ۔

دھمکی آمیز خطوط کی تحقیقات میں ایک اور چیز بھی سامنے آئی ہے کہ تمام ججز کو خطوط ایک ہی وقت میں لکھ کر بھیجے گئے، چیف جسٹس سمیت سپریم کورٹ کے دیگر 4 ججز کو یکم اپریل، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 8 ججز کو 2 اپریل  جبکہ لاہور ہائی کورٹ کے 4 ججز کو 3 اپریل کو موصول ہوئے تھے۔

سی ٹی ڈی پنجاب کی تحقیقات میں ایک اور چیز بھی سامنے آئی ہے کہ خطوط میں ڈالا گیا آرسینک پاؤڈر بھی ایک ہی شخص نے خریدا ہے، آرسینک پاؤڈر جس جس پنسار اسٹور پر دستیاب ہے ان کی معلومات بھی حاصل کی جا رہی ہیں اور تحقیقاتی ٹیم ان اسٹورز کا دورہ کر کے سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر رہی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے مختلف پوسٹ باکس کے ارد گرد کی بھی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کر لی ہے، پوسٹ باکس اور پنسار اسٹورز سے اب تک حاصل کی گئی سی س ٹی وی فوٹیجز اور خطوط بھیجنے والوں کے نام شناخت کے لیے نادرا کو بھیج دیے گئے ہیں۔

ججز کو بھیجے گئے مشکوک خطوط کی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد پولیس پہلے ہی اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو ارسال کر چکی ہے، اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مشکوک خطوط میں موجود پاؤڈر کا لیب ٹیسٹ کرایا گیا تھا جس سے معلوم ہوا کہ پاؤڈر میں آرسینک کی زہریلی مقداد 11 سے 17 فیصد تک تھی،

واضح رہے کہ آرسینک کی مقدار 70 فیصد سے زائد ہونے پر انسانی صحت کو خطرات لاحق ہوجاتے ہیں، تاہم اسے زیادہ سونگھنے سے اعصاب بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp