وکیل کی غلطی، عدالت سے غلط جوڑے کی طلاق کرا دی

بدھ 17 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کبھی کبھار ایک معمولی سے غلطی نا قابلِ تلافی نقصان کا باعث بن جاتی ہے۔ متعدد بار ایسی خبریں سامنے آئی ہیں کہ ڈاکٹرز نے آپریشن کے دوران مریض کا خراب گردہ نکالنے کے بجائے صحت مند گردہ نکال دیا۔ یا پھر ڈینٹسٹ نے خراب دانت کی جگہ ٹھیک دانت نکال دیا۔

ایسی ہی ایک غلطی نے لندن میں ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا جب ایک لا فرم کے کلرک نے طلاق کے متمنی جوڑے کی جگہ ایسے جوڑے کا نام آن لائن پورٹل پر دے دیا جو طلاق چاہتا ہی نہیں تھا۔

غلطی سے طلاق یافتہ قرار دیے گئے میاں بیوی کی شادی 21 برس قبل ہوئی تھی اور وہ طلاق کے لیے تیار نہیں تھے مگر کلرک کی غلطی کی وجہ سے عدالت نے ان کی طلاق کے آرڈر جاری کر دیے۔

متعلقہ لا فرم کو 2 دن بعد اپنی غلطی کا ادراک ہوا جس کے فوری بعد حتمی طلاق کے آرڈر واپس لینے کے لیے عدالت سے رجوع کیا گیا۔ تاہم ایک سینیئر جج نے یہ کہتے ہوئے درخواست مسترد کر دی کہ اپنا حکم واپس لے کر عدالت عوام کا حتمی طلاق کے آرڈرز پر سے اعتماد اٹھنے کا خدشہ مول نہیں لے سکتی۔

جج نے نوٹ کیا کہ بے شک لا فرم کی غلطی ہے، مگر ایک بار طلاق کے آرڈر جاری ہو گئے تو ہو گئے، عدالت ان کو واپس لینے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔

لا فرم نے اصرار کیا کہ اس کے کلرک نے غلطی سے ڈراپ ڈاؤن مینیو میں سے جوڑے کے نام پر کلک کر لیا تھا، لیکن جج نے وضاحت کی کہ حقیقت میں کسی کو عدالت سے طلاق کا حتمی حکم لینے کے لیے آن پورٹل پر متعدد اسکرینوں سے گزرنا پڑتا ہے۔

یوں ایک معمولی سی غلطی نے شادی شدہ جوڑے کے 21 برس کے ساتھ کو ان کی مرضی کے خلاف 21 منٹ میں انجام کو پہنچا دیا۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp