ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی کا 7 سال بعد دورہ پاکستان تاریخی اہمیت کا حامل ہے جس میں معاشی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات میں اہم پیشرفت ہوگی۔
مزید پڑھیں
پاکستان میں ایرانی نیوز ایجنسی کے بیورو چیف افضل رضا نے وی نیوز کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ ایرانی صدر پاکستانی قیادت سے بات چیت میں پاک ایران گیس پائپ لائن کے علاوہ بارڈرز مارکیٹس کو بڑھانے اور آزادانہ تجارت کے معاہدے پر بھی بات چیت کریں گے۔
افضل رضا کے مطابق یہ 7 سال بعد کسی بھی ایرانی صدر کا پہلا دورہ ہے۔ اس سے قبل 2017 میں اس طرح کا اعلیٰ سطح کا دورہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال دونوں ممالک کے رہنماؤں کی بارڈرز پر ملاقات ہوئی اور تاریخی پیشرفت ہوئی جس میں بارڈرز پر مارکیٹیں قائم کی گئیں اور پاکستان میں ایرانی بجلی کی مزید فراہمی کا فیصلہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے قبل بدقستمی سے ایک واقعہ بارڈر پر ہوا مگر دونوں ممالک جتنی جلدی تناؤ کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے وہ بہت بڑی کامیابی تھی۔ ’اس واقعے سے دونوں ممالک کے دشمن خوش ہوئے تھے مگر کچھ ہی دنوں میں سفارتی رابطے بحال ہوئے اور ایرانی وزیرخارجہ کا اسلام آباد میں بہت گرمجوشی سے استقبال ہوا‘۔
ایرانی صدر کے دورے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ 3 روزہ دورہ ہوگا جس میں ایرانی صدر لاہور، کراچی اور اسلام آباد جائیں گے اور بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر حاضری بھی دیں گے۔
دورے کے دوران کون سے اہم معاہدے ہوں گے؟
افضل رضا نے کہاکہ سب سے پہلے ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر بات چیت ہو گی۔ واضح رہے کہ پاکستان نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی حدود میں اس گیس پائپ لائن کے 81 کلو میٹر حصے پر کام شروع کرےگا۔
’دونوں ممالک کے درمیان سنجیدگی سے پائپ لائن پر بات ہوگی۔ وفد میں ایران کے اہم وزرا بھی صدر کے ساتھ ہوں گے۔ بارڈر مارکیٹس کو مزید فعال بنانے پر بات چیت ہو گی۔ ثقافتی معاہدے بھی ہوں گے‘۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک کے سربراہان باہمی تجارت کو 2 ارب سے 5 ارب ڈالر تک بڑھانے پر بھی بات چیت کریں گے۔ جبکہ دونوں ممالک آزاد تجارتی معاہدے پر بھی بات کو آگے بڑھائیں گے۔
’اب اسرائیل نے حملہ کیا تو جواب کئی گنا زیادہ ہوگا‘
ایران کے اسرائیل پر جوابی حملے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے افضل رضا کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل کا یہ غرور بھی ٹوٹا ہے کہ وہ ناقابل تسخیر ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حملے سے اسرائیل کا اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے مگر اسرائیل ان معلومات کو سینسر کررہا ہے۔
’جب ایران کے سفارت خانے پر حملہ ہوا تو اس کا جواب دینا ضروری ہوگیا تھا۔ ایران نے معاملہ ختم کردیا ہے مگر اسرائیل نے حملہ کیا تو ایران نے واضح کیا ہے کہ اب جواب کئی گنا زیادہ ہوگا‘۔