صدر مملکت آصف علی زرداری نے آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا، آصف زرداری نے نومنتخب ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو مبارکباد پیش کی، صدر کے خطاب کے دوران روایتی طور پر اپوزیشن کی جانب سے شور شرابہ اور نعرے بازی کی جاتی ہے تاہم ماضی میں حالات اس حد تک بڑھ گئے تھے کہ ایک رکن اسمبلی کو لہو لہان کردیا گیا، جسے زخموں کی وجہ سے پولی کلینک اسپتال منتقل کیا گیا، ایک خاتون رکن نے اپنا دوپٹہ خطاب کے دوران صدر کی طرف پھینک دیا تھا۔
وی نیوز نے یہ جاننے کی کوشش کی صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کی روایت کتنے عرصے سے چلی آرہی ہے اور ماضی میں صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کیا اہم واقعات پیش آئے، اور ایسے کون سے واقعات ہیں جن کو کبھی بھلایا نہیں جا سکتا۔
مزید پڑھیں
پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کی روایت برطانوی پارلیمنٹ سے نکلی، حافظ طاہر خلیل
سینیئر صحافی اور روزنامہ جنگ کے بیورو چیف حافظ طاہر خلیل نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ صدر کے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کی روایت برطانوی پارلیمنٹ سے نکلی ہے، اسی لیے برطانوی پارلیمنٹ کو ’مدر آف پارلیمنٹ‘ کہا جاتا ہے، یہ روایت سولہویں صدی سے شروع ہوئی۔ صدر یا بادشاہ پارلیمنٹ کو ایجنڈا دیتا ہے اور پارلیمنٹ اس ایجنڈے پر اپنے دور میں کام کرتی ہے، اور اسی کے تحت ملک کو چلایا جاتا ہے۔
حافظ طاہر خلیل کے مطابق صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کی روایت کو اسی طرح باقی ممالک نے بھی اپنایا۔ جن ممالک میں پارلیمانی نظام ہیں وہ اسی کے رولز کے مطابق چلتے ہیں لیکن کسی بھی انداز میں یہ خطاب ہوتا ہے۔ بھارت میں بھی نئی پارلیمنٹ کا آغاز صدر کے خطاب سے شروع ہوتا ہے۔
’پاکستان میں اس روایت کا آغاز 11 اگست 1947 کو ہوا جب قائداعظم نے پاکستانی ریاست کا پورا خاکہ پیش کردیا تھا کہ ریاست کے فرائض کیا ہوں گے، آزادی اظہار ہوگا۔ اور اس کے فوراً بعد دستور ساز اسمبلی نے آئین کی تیاری شروع کردی تھی۔ پھر قائداعظم نے میڈیا سے گفتگو میں بھی یہی کہا تھا کہ آپ پارلیمنٹ کی حکمرانی کو یقینی بنائیں۔ مطلب یہ تھا کہ پارلیمنٹ آئین کے تابع ہوتی ہے اور آئین قانون کی بالادستی کی بات کرتا ہے، آئین اور قانون ہی قائداعظم محمد علی جناحؒ کا منشور تھا‘۔
صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران ایوان میں پیش آنے والے ناخوشگوار واقعات پر گفتگو کرتے ہوئے حافظ طاہر خلیل کا کہنا تھا کہ 1993 میں نواز شریف کی حکومت کے برطرف ہونے کے بعد صدر فاروق لغاری کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب نہیں کرنے دیا گیا تھا اور اس موقع پر ن لیگی ارکان اسمبلی نے بھرپور احتجاج کیا۔
راؤ قیصر کو اسمبلی میں کس نے زخمی کیا؟
انہوں نے بتایا کہ اس احتجاج کے دوران رکن اسمبلی راؤ قیصر کو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں نے گھیرا اور ہاتھا پائی کرتے ہوئے راؤ قیصر کو لہو لہان کردیا گیا، زخموں کی شدت اس قدر تھی کہ راؤ قیصر کو پولی کلینک اسپتال لے جایا گیا اور پھر ان کے زخموں پر ٹانکے لگائے گئے۔
انہوں نے کہاکہ صدر فاروق لغاری کے خطاب کے دوران ن لیگی رکن اسمبلی تہمینہ دولتانہ نے اپنا دوپٹہ اتار کر فاروق لغاری کی طرف پھینک دیا، اپنی چوڑیاں اتار کر ان کے ڈائس پر پھینکیں، اس شور شرابہ، لڑائی جھگڑے کے باعث صدر فاروق لغاری کو خطاب نہ کرنے دیا گیا۔
جنرل ضیاالحق کے پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کبھی کوئی بڑا ہنگامہ نہیں ہوا
حافظ طاہر خلیل کے مطابق پاکستان کی تاریخ میں صرف جنرل ضیا الحق ہی ایسے صدر مملکت رہے ہیں کہ جنہوں نے 5 مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا اور اس دوران کوئی بڑا ہنگامہ نہ ہوا، اس کے علاوہ پاکستان کے تمام صدور حتیٰ کہ صدر جنرل پرویز مشرف کو بھی مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران مشکلات کا سامنا رہا اور ایوان کو ’مکے‘ دکھانا پڑے۔
صدر آصف علی زرداری نے بطور صدر مملکت سب سے زیادہ 6 مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا ہے، اس کے علاوہ جنرل ضیا الحق اور غلام اسحاق خان نے 5،5 مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔