بلوچستان کابینہ کا پہلا اجلاس: اچھی طرز حکمرانی کی عملی مثال قائم کریں گے، میر سرفراز بگٹی

جمعہ 19 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے 4 مشیروں کو 14 رکنی کابینہ کا حصہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے کی بہتری کے ایجنڈے کی تکمیل کی بھاری ذمہ داری کابینہ پر عائد ہوتی ہے۔

جمعہ کو وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت بلوچستان کی صوبائی کابینہ کا پہلا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے گڈ گورننس، عوام اور صوبے کی بہتری کا ایجنڈا اجلاس میں پیش کیا۔

گورننس میں بہتری کے لیے 60کے قریب اصلاحات تجویز

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں سب سے بڑا چیلنج گورننس کا ہے، گورننس میں بہتری کے لیے 60کے قریب اصلاحات تجویز کی گئی ہیں۔کابینہ سے مشاورت کے بعد اصلاحاتی عمل کو حتمی شکل دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو بہتری کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے کابینہ پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ایمرجنسی صرف فوج اور ریاست تک محدود نہیں، یہ ہم سب کی لڑائی ہے۔ ہم سب کو مل کر بڑھتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات پر قابو پانا ہوگا۔

عام آدمی کی بہتری کے لیے سب نے مل کر کام کرنا ہے

انہوں نے کہا کہ عام آدمی کی بہتری کے لیے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے، اہداف طے کرکے اس پر بتدریج عمل درآمد کو یقینی بنائیں گے، آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے نیک نیتی سے کام کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مثبت سمت کا تعین کرکے صوبے میں اچھی طرز حکمرانی کی عملی مثال قائم کریں گے، صوبے میں کوئی نوکری نہیں بکے گی، وزراء اپنے اپنے محکموں کے انچارج ہیں، امور پر کڑی نظر رکھیں۔

محکمے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ’کے پی آئی‘ بنائیں گے

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ہر محکمے کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے ’کے پی آئی‘ بنائیں گے، کارکردگی کا جائزہ لے کر مزید بہتری کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔

وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ میرٹ پر کوئی سمجھوتہ قابل قبول نہیں،  ایکٹنگ چارج کی روایات ختم کرکے متعلقہ گریڈ کا افسر متعلقہ پوسٹ کے لیے تعینات کریں گے۔

4 مشیروں کو کابینہ کا حصہ بنانے کی منظوری

دریں اثنا وزیر اعلیٰ بلوچستان نے 4 مشیروں کو بھی کابینہ کا حصہ بنانے کی منظوری دی، وزیر اعلیٰ آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے علی حسن زہری اور بابا غلام رسول عمرانی وزیر اعلیٰ کے مشیر ہوں گے۔

جب کہ مسلم لیگ ن کی ڈاکٹر ربابہ بلیدی اور نسیم الرحمٰن بھی وزیر اعلیٰ کے مشیر ہوں گے، میشروں کی صرف ڈاکٹر ربابہ بلوچستان اسمبلی کی رکن ہیں جبکہ علی حسن زہری کی کامیابی کا نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوا۔ وزیر اعلیٰ نے مشیروں کی تقریری کی سمری پر دستخط کر دیے ہیں۔

جمعہ کہ ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں تمام وزراء اور مشیران نے وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی پر اعتماد کا اظہار کیا،  بلوچستان کی ترقی،گڈ گورننس کے قیام کے لیے وزیر اعلٰی بلوچستان کے وژن کو آگے بڑھانے کا بھی عزم کیا۔

بلوچستان کی 14 رکنی صوبائی کابینہ نے حلف اٹھا لیا

واضح رہے کہ اس سے قبل گورنر ہاؤس کوئٹہ میں بلوچستان کی 14 رکنی صوبائی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی۔ گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے صوبائی کابینہ سے حلف لیا، اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی بھی موجود تھے۔

14 رکنی صوبائی کابینہ میں علی مدد جتک، صادق عمرانی، سردار سرفراز ڈومکی، بجٹ کاکڑ، سلیم کھوسہ، راحیلہ حمید درانی، شعیب نوشیروانی، عاصم کرد گیلو، سردار عبدالرحمان کھیتران، ظہور بلیدی،  طارق مگسی، ضیا لانگو، نور محمد دمڑ اور سردار فیصل جمالی شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp