جمعیت علما اسلام (جے یو آئی) کی خواتین کی مخصوص نشست پر صدف یاسمین کے بجائے صدف احسان کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کے خلاف کیس میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور رکن اسمبلی صدف احسان کو نوٹس جاری کردیا۔
مزید پڑھیں
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت، جے یو آئی کے وکیل کامران مرتضیٰ نے مؤقف اپنایا کہ جے یو آئی کی طرف سے مخصوص نشست پر امیدوار صدف یاسمین تھی لیکن الیکشن کمیشن نے صدف احسان کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کیے بغیر دلائل کیسے سن سکتے ہیں۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیے کہ ایک اجنبی شخص جے یو آئی کی نشست پر ایوان میں بیٹھا ہوا ہے، جے یو آئی نے صدف احسان کا نام تجویز بھی نہیں کیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی کی فہرست میں صدف احسان کا نام ہے، جس پر جے یو آئی کے وکیل نے جواب دیا کہ صدف احسان اپنا پارٹی ٹکٹ دکھا دیں ہم حاضر ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ فیصلے کی تفصیلی وجوہات بھی تاحال نہیں آئیں۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن نے صرف نوٹیفیکیشن معطل کیا ہوا ہے۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن، اٹارنی جنرل اور صدف احسان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ جے یو آئی نے گزشتہ ہفتے اپنی ہی رکن قومی اسمبلی صدف احسان کی رکنیت کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ جے یو آئی کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ پارٹی کی طرف سے جمع کرائی گئی فہرست میں صدف احسان کا نام نہیں تھا۔