ضمنی انتخابات کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن کیا ہے؟

پیر 22 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے ایک حلقے این اے 8 باجوڑ میں امیدوار کے قتل ہونے کے باعث انتخابات ملتوی ہو گئے تھے،جبکہ شہباز شریف، مریم نواز، آصف زرداری سمیت دیگر رہنماؤں کی اپنی نشستیں چھوڑنے کے بعد قومی اسمبلی کی 5 جبکہ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں پر گزشتہ روز ضمنی انتخابات کا انعقاد ہوا، جس میں ن لیگ کو واضح برتری حاصل رہی۔

ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کی 2 نشستیں ن لیگ، پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد کونسل نے ایک ایک نشست جبکہ این اے 8 باجوڑ میں آزاد امیدوار نے سنی اتحاد کونسل کے امیدوار کو شکست سے دوچار کیا، جبکہ صوبائی اسمبلی کی 16 نشستوں میں سے 10 پر ن لیگی امیدوار، جبکہ ایک ایک نشست پر سنی اتحاد کونسل اور استحکام پاکستان پارٹی کے امیدوار کامیاب ہوئے۔

ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ ن کے صدر وزیراعظم شہباز شریف اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی چھوڑی ہوئی 2 نشستوں پر ن لیگی، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی چھوڑی ہوئی نشست پر بھی ان کے بھائی امیدوار، جبکہ صدر آصف زرداری کی چھوڑی ہوئی نشست پر پیپلز پارٹی کے امیدوار جبکہ این اے 8 باجوڑ میں مقتول امیدوار کے بھائی نے آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی ہے۔

ضمنی انتخابات کے بعد قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن پر تو فرق نہیں پڑا تاہم ایک آزاد امیدوار کامیاب ہوا ہے، جبکہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 36 وزیر آباد میں سنی اتحاد کونسل کی چھوڑی ہوئی نشست پر ن لیگی امیدوار کامیاب ہوا ہے۔

قومی اسمبلی میں پارٹی پوزیشن

ضمنی انتخابات اور مخصوص نشستوں کی الاٹمنٹ کے بعد اس وقت پاکستان مسلم لیگ ن 123 نشستوں کے ساتھ قومی اسمبلی میں سب سے بڑی پارلیمانی جماعت بن چکی ہے۔

دوسرے نمبر پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اراکین کے سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے بعد نشستوں کی تعداد 82 ہو گئی ہے، سنی اتحاد کونسل کو کوئی بھی مخصوص نشستیں جاری نہیں کی گئیں۔

پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی میں مخصوص نشستوں کے ساتھ اب تعداد 73 ہو گئی ہے جبکہ ایم کیو ایم کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 22  ہو گئی ہے۔

جمیعت علما اسلام ف کے 6 اُمیدوار قومی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہوئے تھے جس کے بعد 4 خواتین کی مخصوص نشستیں اور ایک اقلیتی نشست ملنے کے بعد جے یو آئی کی جنرل نشستوں کی کل تعداد 11 ہو گئی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ق کے 3 اُمیدوار قومی اسمبلی کی جنرل نشستوں پر کامیاب ہوئے، خواتین کی ایک نشست اور ایک آزاد اُمیدوار کی شمولیت کے بعد ان کی تعداد 5 ہو گئی ہے۔

استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) کے قومی اسبملی کے لیے 3 امیداور وں نے کامیابی حاصل کی تھی جس کے تناسب سے انہیں قومی اسمبلی کے لیے خواتین کی 1 نشست حاصل ہوئی، اب آئی پی پی کی قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد 4 ہو گئی ہے، مجلس وحدت المسلمین کا 1 امیدوار قومی اسمبلی کی جنرل نشست پر کامیاب ہوا تھا ان کی ایک ہی نشست ہے۔

اسی طرح مسلم لیگ ضیاء، بلوچستان عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی، نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے ایک ایک رکن قومی اسمبلی کی نشست پر کامیاب ہوئے تھے۔

عام انتخابات میں کامیاب ہونے والے 8 آزاد امیدوار تاحال کسی جماعت میں شامل نہیں ہوئے ہیں، گزشتہ روز ضمنی انتخابات میں ایک اور آزاد امیدوار کامیاب ہوا تھا اس طرح آزاد ارکان کی تعداد 9 ہو گئی ہے۔

پنجاب اسمبلی

ضمنی انتخابات کے بعد پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کی ایک اور نشست بڑھ گئی ہے جبکہ سنی اتحاد کونسل کی ایک نشست کم ہوگئی ہے، ن لیگ 225 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے، جبکہ سنی اتحاد کونسل کی 105 نشستیں ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں ق لیگ کی 11 نشستیں، استحکام پاکستان پارٹی کی 6، مسلم لیگ ضیاء، تحریک لبیک اور مجلس وحدت المسلمین کی ایک ایک نشست ہے۔

خیبر پختونخوا اسمبلی

خیبرپختونخوا اسمبلی میں ضمنی انتخابات کے بعد بھی پارٹی پوزیشن پہلے والی ہی ہے، سنی اتحاد کونسل کی 89، جمیعت علماء اسلام کی 18، ن لیگ کی 16 جبکہ پیپلز پارٹی کی 11 نشستیں ہیں، اس کے علاوہ عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز کی ایک ایک نشست ہے۔

سندھ اسمبلی

سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی 116 نشستیں، ایم کیو ایم کی 37، جی ڈی اے کی 3 جبکہ جماعت اسلامی کی ایک نشست ہے۔

بلوچستان اسمبلی

بلوچستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی سب سے زیادہ یعنی 17 نشستیں ہیں، اس کے بعد جمیعت علماء اسلام کی 12، بلوچستان عوامی پارٹی کی 5، نیشنل پارٹی کی 4، عوامی نیشنل پارٹی کی 3 جبکہ جماعت اسلامی، بلوچستان نیشنل پارٹی، حق دو تحریک اور بی این پی عوامی کی ایک ایک نشست ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp