افغانی آئس کریم ‘شیریخ’ کے چرچے کابل کے بعد کوئٹہ میں بھی عام

منگل 23 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کوئٹہ میں سردی اور گرمی میں یکساں طور پر لوگوں کا رجحان ‘شیر یخ’ کے نام سے مشہور افغانی آئس کریم کی طرف بڑھ گیا ہے۔ عام طور پر دیگر خوراکوں پر ہاتھ صاف کرنے کے بعد لوگ افغانی شیریخ سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

شیریخ افغانوں کی ایک روایتی خواراک ہے جو اب کوئٹہ میں مشہور ہوئی ہے۔ اس کے بنانے والے کاریگروں کا تعلق بھی افغانستان سے ہے۔

کوئٹہ میں موجود افغانی شیریخ کے دکاندار فرید کے مطابق وہ افغانستان سے آئے ہیں اور شیریخ سردی اور گرمی دونوں میں بنتی ہے اور ان کی دکان پر شیریخ کھانے کے لیے بڑی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ شیریخ کھانے والے بہت ہیں مگر بنا نہیں سکتے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ افغانیوں کے بغیر کوئی اور بنا بھی نہیں سکتا۔

شیریخ تیار کرنے کے حوالے سے فرید نے بتایا ک چینی، الائچی اور دودھ کو پکا کر ٹھنڈا کر دیتے ہے۔ پکنے کے بعد برتن کے چاروں طرف برف لگا کر شیریخ بنانے میں چالیس منٹ میں لگتے ہیں۔ ٹھنڈا ہونے کے بعد لوہے کے برتن میں ڈال دیا جاتا ہے اور زیادہ ٹھنڈ کرنے سے اصل شیریخ بنتا ہے۔

کوئٹہ کے شہری شبیر احمد شیریخ کھانے کے شوقین ہے اور وہ روزانہ شیریخ کھانے کے لئے یہاں آتے ہیں، شبیر کہتے ہیں کہ شام کو شیریخ کھانے دوستوں کے ساتھ آتے ہیں، اور اس کا بہت اچھا ذائقہ ہے، سردی میں بھی آتے ہیں اور گرمی میں بھی یہاں کھانے آتے ہیں۔

ان کے مطابق یہ کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں ملتی ہے مگر فرید والی شیریخ کا ذائقہ سب سے الگ ہے۔

شبیر کے مطابق اس شیریخ کا ریٹ بھی مناسب ہے جو ہر کوئی خوشی سے خرید سکتا ہے، اس لئے وہ یہاں زیادہ آتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp