شہدا کے خاندانوں کو مکمل معاوضے کی ادائیگی اوردہشتگردوں کے خلاف زیر التوا مقدمات کو جلد از جلد نمٹانے سے متعلق سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے۔
مزید پڑھیں
یہ درخواست شہدا فورم بلوچستان کے پیٹرن انچیف نوابزاہ جمال رئیسانی کی جانب سے آرٹیکل 184 (3) کے تحت دائر کی گئی ہے۔ درخواست کا مقصد شہدا کے خاندانوں کی حفاظت کے لیے آرٹیکل 9، 14، 15، 17، 18، 25 کے تحت حاصل بنیادی حقوق کا تحفظ اور نفاذ ہے۔
وکیل حافظ احسان کھوکھر کے توسط سے جمع کرائی گئی اس درخواست میں سپریم کورٹ سے نیشنل ایکشن پلان 2014 اور پولیس ریفارمز پر فوری عملدرآمد شروع کرنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ عدالت سے شہدا کے بچوں کو مفت تعلیم اور اہلخانہ کو سیکیورٹی فراہم کرنے اور سوشل میڈیا کے ذریعے دہشتگردی کی تشہیر کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
دہشتگردوں کو لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
درخواست میں دہشتگردوں کو پروپیگنڈے کے طور پر لاپتہ افراد کی فہرست میں شمار کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ ریاست ایسے انتظامات کرے کہ لاپتہ افراد کے صیغے کے غلط استعمال کو روکا جا سکے کیونکہ اکثر لاپتہ افراد ریاست اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف لڑتے ہوئے پائے گئے ہیں۔
درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے تمام عدالتوں میں زیرالتوا دہشتگردی کے تمام مقدمات کے فوری اور جلد فیصلے کرنے کے احکامات جاری کرنے کی استدعا کی ہے۔
درخواست میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے بین الاقوامی معیار کے مطابق گواہوں کے تحفظ اور پراسیکیوشن پر عملدرآمد کرانے کی بھی استدعا کی گئی ہے۔ درخواست میں وزارت دفاع، وزارت اطلاعات، وزارت قانون کے سیکریٹریز اور چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو فریق بنایا گیا ہے۔