ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار ریاض میں ہونے والے عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کے لیے 28 اور 29 اپریل کو سعودی عرب جائیں گے۔ وزیر اعظم 4 اور 5مئی کے دوران او آئی سی اجلاس میں شرکت کے لیے گیمبیا کا بھی دورہ کریں گے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ گیمبیا میں ہونے والے سمٹ میں وزیر اعظم مسلم اُمّہ کو درپیش مسائل پر بات کریں گے، محمد شہباز شریف غزہ کے صورتحال پر بھی گفتگو کریں گے۔ اس دوران وزیر اعظم جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت پر بھی بات کریں گے۔
مزید پڑھیں
’وزیر خارجہ اسحاق ڈار بھی گیمبیا میں اسلامی تعاون تنظیم وزرائے خارجہ اجلاس شرکت کریں گے، وزیر خارجہ اجلاس کے دوران مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے‘۔
ممتاز زہرا بلوچ نے کشمیر کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے تشویش ظاہر کی ہے، جموں و کمشیر عالمی سطح پر متنازعہ علاقہ ہے، بھارتی قیادت کے آزاد جموں و کشمیر سے متعلق اشتعال انگیز بیانات پر تشویش ہے۔
’ایسے بیانات کی بنیاد متشدد قوم پرستی ہے، ہم ہندوستانی سیاستدانوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھارت کے غیر ذمے دارانہ سیاسی مکالمے میں پاکستان کے خواہ مخواہ ذکر سے گریز کریں، وہ انتخابی سیاست کے لیے تاریخی شواہد سے بے نیاز ہوکر آزاد جموں و کشمیر پر دعوے داری کرتے ہیں‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی نے 22 سے 24 اپریل کے دوران پاکستان کا دورہ کیا۔ اس دوران دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعاون پر بات کی۔
’پاکستان اور ایران کا غزہ پر مؤقف یکساں ہے، پاکستان اسرائیل کے جنگی جرائم کی مذمت کرتا ہے۔ غزہ کی صورتحال پر آزاد انکوائری کی ضرورت ہے، عالمی برادری غزہ کی صورتحال کا فوری نوٹس لے‘۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کے دورے کے تناظر میں دونوں ملک فری ٹریڈ ایگریمنٹ پر پیش رفت کریں گے، اس کے ساتھ ساتھ سرحدی مارکیٹس اور اکنامک زونز بنانے پر بھی پیش رفت کی جائے گی۔ دونوں ملکوں کے فائدے کے لیے گوادر اور چاہ بہار کی بندرگاہوں کے درمیان رابطہ کاری کو بہتر بنایا جائے گا۔
’دونوں ملکوں نے دہشت گردی، منشیات اسمگلنگ، منی لانڈرنگ، انسانی اسمگلنگ اور اغواء برائے تاوان کے واقعات کے حل کے لیے بات چیت پر اتفاق کیا، پاکستان اور ایران قانونی معاہدوں کی روشنی میں ایک دوسرے کے قیدیوں کو رہا کریں گے۔ دونوں ملکوں نے غزہ اور کشمیر کی صورتحال پر یکساں مؤقف کا اظہار کیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ اعلامیہ میں پاک ایران گیس پائپ لائن پر بات بھی کی گئی ہے، پاکستان کی توانائی کی اپنی اہم ضروریات ہیں، پاکستان اور ایران کے مابین توانائی پر تعاون موجود ہے۔
ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ چائنہ انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی (سڈکا) کے چیئرمین لو چاغوے نے 21 سے 25 اپریل تک پاکستان کا دورہ کیا، اسلام آباد میں انہوں نے صدر، وزیراعظم اور وزیر اقتصادی اور دیگر سینئر آفیشلز سے ملاقاتیں کیں۔ دونوں ملکوں نے پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت جاری منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
’اس کے علاوہ باہمی تعاون کے بہت سے معاہدات پر دستخط کیے گئے‘۔
انہوں نے غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کے 2 اسپتالوں میں اجتماعی قبروں کے انکشاف نے انسانی ضمیر کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا، پاکستان مردوں عورتوں اور بچوں کے قتل عام کی شفاف آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے مطالبے کی حمایت کرتا ہے۔
’پاکستان غزہ کے لوگوں کے خلاف اسرائیلی بربریت اور غیر انسانی مظالم کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے، ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں تاکہ مزید کشت و خون سے بچا جاسکے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اسرائیل کو جنگی جرائم پر سزا دینے اور ذمے داری کا تعین کرنے کے لیے، آزادانہ تحقیقات ہونی چاہییں، خاص طور پر اسرائیل کی حمایت کرنے والے ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری جنگ بندی کرائیں، محاصرہ ختم کرا کے انسانی امداد پہنچنے کا راستہ کھولا جائے۔
انہوں نے قائد مسلم لیگ ن نواز شریف کا دورہ چین ذاتی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزارت خارجہ کسی بھی پرائیویٹ دورہ پر اظہار خیال نہیں کرتی، پاکستان نے بلاسٹک میزائل پروگرام سے متعلق امریکی لسٹنگ پر اپنا ردعمل دیا ہے، پاکستان نے امریکا کو اپنے تحفظات سے متعلق آگاہ کردیا ہے کہ ایسی لسٹنگ بلا ثبوت اور دوہرے معیار کے ساتھ ناقابل قبول ہیں۔ ایسی متنازعہ لسٹنگ بیانیہ کو بھی متاثر کرتی ہیں۔
واضح رہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ گیمبیا میں ہونے والا او آئی سی اجلاس ایک اہم موقعے پر منعقد ہو رہا ہے جب غزہ میں فلسطینیوں پر بربریت جاری ہے اور مسلم اُمہ کو اس پر اجتماعی مؤقف اپنانے کی ضرورت ہے۔
’او آئی سی سمٹ میں وزیراعظم پاکستان غزہ اور کشمیر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دہشت گردی اسلاموفوبیا اور دیگر عالمی مسائل کے بارے میں گفتگو کریں گے‘۔
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستان امریکا کی جانب سے گرفتار مبینہ پاکستانیوں تک قونصلر رسائی پر جواب کا انتظار کر رہا ہے۔ امریکا سے پاکستان کی توانائی کی ضروریات پر بھی بات کی گئی ہے۔