پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

ہفتہ 20 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے الزام میں مختلف تجارتی اداروں کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے امریکی فیصلے کے حوالے سے میڈیا کے سوالات کے جواب میں دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام سے تعلق کے شبے پر تجارتی اداروں کی اس نوعیت کی فہرستیں ماضی میں بھی بغیر کسی ثبوت کے سامنے آتی رہی ہیں۔

ترجمان وزارت خارجہ ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق اگرچہ دفتر خارجہ امریکا کے اس تازہ ترین اقدامات کی تفصیل سے واقف نہیں، تاہم ماضی میں ایسے واقعات رونما ہوئے، جب محض شک کی بنیاد پر اس نوعیت کی فہرستیں بنائی گئیں یا اس وقت بھی جب ملوث اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں تمام دفعات کے تحت حساس سمجھا گیا۔

’ہم نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز شہری تجارتی استعمال ہوتے ہیں، اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے۔ سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کی غرض سے ٹیکنالوجی تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے ایک معروضی طریقہ کار کے لیے متعلقہ فریقوں کے درمیان بات چیت ناگزیر ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ سے ان برآمدی مشینوں کے حتمی استعمال اور ان کے حقیقی استعمال کنندگان کے تصدیق کے طریقہ کار پر بات چیت کے لیے تیار ہے تاکہ برآمدی کنٹرول کے امتیازی اطلاق سے جائز تجارتی صارفین کو نقصان نہ پہنچے۔

’پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے، یہ ایک حقیقت ہے کہ جو سخت عدم پھیلاؤ کے کنٹرول کو استعمال کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں انہوں نے ہی چند ممالک کے لیے جدید فوجی ٹیکنالوجیز کے لیے لائسنسنگ کی شرائط کو ختم کر دیا ہے۔‘

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کے مطابق مذکورہ دہرا معیار ہتھیاروں کے پھیلاؤ کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ علاقائی انتشار، عدم پھیلاؤ اور علاقائی و عالمی امن و سلامتی کے مقاصد کو کمزور کرنے کا باعث بن رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp