مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این ) کے سینیئر راہنما اور سابق وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ میاں محمد نواز شریف کو دوبارہ پارٹی قیادت سنھبالنے کی درخواست کر دی گئی ہے۔ آئندہ بیانیہ مفاہمت کا ہو گا یا مذاحمت کا یہ نواز شریف ہی فیصلہ کریں گے۔
مزید پڑھیں
جمعہ کو مسلم لیگ ن کے دیگر قائدین کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ الیکشن سے پہلے اور اس کے بعد سامنے آنے والی سیاسی صورت حال سے نمٹنے کے لیے انتہائی مؤثر اور قابل عمل تجاویز مرتب کر لی گئی ہیں ، جو ان شا اللہ میاں نواز شریف کے دورہ چین سے واپسی پر پیش کر دی جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ آج کے اجلاس میں پاکستان کی بہتری کے لیے اٹھائے گئے اقدامات اور میاں شہباز شریف کے تمام فیصلوں کی توثیق کر دی گئی ہے۔
شہباز شریف ملک کو معاشی مشکلات سے نکالنے کے لیے دن رات محنت کر رہے ہیں، ان کی ان کوششوں کی تائید کی گئی ہے، پنجاب میں مریم نواز شریف عوام کو بھرپور ریلیف دینے اور مہنگائی کو دور کرنے کے لیے، عوام کی زندگی آسان بنانے کے لیے کوشاں ہیں، پارٹی قیادت نے ان کی بھی ستائش کی ہے اور پوری جماعت ان کی پشت پرہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا طرہ امتیاز رہا ہے کہ اسے جب جب موقع ملا ہے اس نے عوام کی مشکلات کم ہیں، مسلم لیگ ن اپنا یہ طرہ امتیاز آئندہ بھی جاری رکھے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن ایک جمہوری اور سیاسی جماعت ہے، ہم رائے کا اظہار کرنے میں کبھی کسی قدغن کا شکار نہیں رہے ہیں، آزادی اظہار رائے ہر پارٹی کارکن کا حق ہے، بہت سے معاملات پر اپنے بھائیوں سے اختلاف بھی ہوتا ہے اور حمایت بھی ہوتی ہے۔ ہم آگے بھی اسی جذبے کے ساتھ بڑھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا عزم اور عوام کے لیے پیغام ہے کہ ہم ان تمام مسائل کو حل کرنے کی کوشش کریں گے اور عوام کو وہی لیڈرشپ فراہم کریں گے جس کی قیادت میں ملک آگے بڑھے گا اور عوام کی مشکلات دور ہوں گی۔
رانا ثنا اللہ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹی قیادت بدلنے کا لفظ ٹھیک نہیں ہے، 2017 میں ایک جبر ہوا تھا جس کے تحت میاں محمد نواز شریف کو ملک کی قیادت سے جبراً ہٹایا گیا تھا۔ یہ جبر انتہائی ناروا تھا اور انہیں پارٹی کی صدارت سے ہٹایا گیا تھا، اب میاں محمد نواز شریف عدالتوں سے بری ہو چکے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا بیانیہ تبدیل نہیں ہوا، آئندہ بھی مسلم لیگ ن کا بیانیہ وہی ہو گا جس کی میاں محمد نواز شریف اجازت دیں گے۔ وہ بیانیہ چاہے مفاہمت کا ہو یا چاہے مذاحمت کا ہو۔