گزشتہ روز اسلام آباد میں پانچویں عاصمہ جہانگیر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ، کانفرنس کی تھیم ”پیپلز مینڈیٹ : سیف گارڈنگ سِول رائٹس اِن ساؤتھ ایشیا“ رکھی گئی جہاں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر یہ کانفرنس اس وقت موضوع بحث بنی جب اس کانفرنس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں جرمن سفیر الفریڈ گریناز برہم ہوتے نظر آرہے ہیں۔
ہوا کچھ یوں کہ جرمن سفیر کے خطاب کے دوران چند نوجوانوں نے غزہ آپریشن کے دوران اسرائیل کے لیے جرمن حمایت و امداد پر احتجاج کیا، جس پر جرمن سفیر کو کچھ دیر کے لیے اپنا خطاب روکنا پڑا ، جرمن سفیر نے جواب میں کہا کہ شور مچانا ہے تو باہر جاکر شور مچاؤ۔ یہاں ہم مباحثہ کر رہے ہیں، شور نہیں مچارہے۔ اس پر مظاہرین نے کہا آپ کون ہوتے ہیں نکل جانے کا حکم دینے والے۔ یہ پاکستان ہے، جرمنی نہیں۔
ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو صارفین نے تبصروں کا انبار لگا دیا ،صحافی عباس ناصر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ان کی ہمت کیسے ہوئی مظاہرین کو باہر نکل جانے کا کہنے کی ، یہ جرمنی نہیں پاکستان ہے اور پاکستانی ہمیشہ جرمنی کا غزہ میں نسل کشی کو سپورٹ کرنے کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔
How dare he tells protesters to 'Get out'. This is not Germany, Excellency @GermanyinPAK . We will protest against your unconditional support to the Gaza genocid3. https://t.co/TbDitg9dHF
— Abbas Nasir (@abbasnasir59) April 27, 2024
گفتگو مزید آگے بڑھی تو صارف فوزیہ یزدانی نے جرمن سفیر کے برہم ہونے پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ اگر کوئی سینئر ترین سفارت کار اپنا غصہ کنٹرول نہیں کرسکتا تو وہ غلط عہدے پر فائز ہے۔
If a senior most diplomat can’t control it’s cool may be he is in the wrong business
— Fauzia Yazdani (@yazdanifauzia) April 27, 2024
جہاں صارفین جرمن سفیر کے برہم ہونے پر تبصرے کرتے نظر آئے وہیں کچھ صارفین یہ سوال پوچھتےرہے کہ آخر جرمن سفیر کو اس کانفرنس میں شرکت کرنے کے لیے بلایا ہی کیوں گیا تھا؟ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئی لکھا جرمن کبھی نہیں سیکھیں گے، ہمیشہ تاریخ کے غلط رخ پر کھڑے رہتے ہیں۔کرہ ارض پر سب سے زیادہ فاشسٹ قوموں میں
سے ایک ہیں۔
Germans will never learn, always standing on the wrong side of the history.
One of the most fascist nations on the planet
— Salman Rathore (@SalmanS56722497) April 27, 2024
ایک اور صارف نے لکھا فلسطین میں نسل کشی کی حمایت کرتے ہیں اور ہمیں انسانی حقوق پر لیکچر دیتے ہیں۔شرم آنی چاہیے ان کو اپنے اس دوہرے معیار پر ۔
While supporting Genocide in Palestine, they had the audacity to lecture us on human rights. Shame on their double standards.
— IK Ghari Chor (@SSaleem08) April 27, 2024
واضح رہے کہ اس سے قبل واضح رہے کہ امریکا میں بھی فلسطین کے مسئلے پر یونیورسٹی اور کالجز میں طلبا کے جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور وہاں بھی کئی طلبا کو فلسطین کے حق میں احتجاج کرنے پر گرفتار کیا گیا ہے۔