آئی ایم ایف ہمارے لیے آئی سی یو، اس سے مرض ٹھیک نہیں ہوگا، شاہد خاقان عباسی

اتوار 28 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیئر سیاستدان و سابق وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ ایک نئے قرض پروگرام کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا ناکامی کا اعتراف ہے، عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ معاہدے سے مہنگائی بڑھتی ہے جبکہ گروتھ رک جاتی ہے۔

لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ نظام عدل ٹھیک ہونے تک کہیں سے بھی سرمایہ کاری نہیں آئے گی۔ ’اس وقت تمام شعبے زوال پذیر ہیں اور سب کچھ قرضے لے کر کیا جارہا ہے، ایسے میں لوگ سوچتے ہیں کہ بجٹ میں کیا ریلیف ملے گا‘۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی معاملات کو درست کرنے تک معاشی معاملات ٹھیک نہیں ہوسکتے، کوئی کسی خام خیالی میں نہ رہے کیونکہ یہ ساری چیزیں آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ساری چیزوں سے بے نیاز ہوکر بلند و بانگ دعوے کرنے والے معاملات ایسے حل نہیں کرسکتے۔

سابق وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف ہمارے لیے آئی سی یو کی حیثیت رکھتا ہے اور ہم 24 ویں بار اس میں جارہے ہیں لیکن مرض ٹھیک نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ ایک ڈالر کی کوئی ایسی چیز دکھائی جائے جو قرض کے ڈالرز سے بنانے کے بعد ایکسپورٹ کی گئی ہو۔

واضح رہے کہ شاہد خاقان عباسی موجودہ نظام کے باغی ہیں اور اپنی نئی سیاسی جماعت بنانے کے لیے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے گزشتہ روز نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ہم نے پاکستان کے ساتھ جو کیا وہ کوئی دشمن بھی نہیں کرسکتا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟