دوران عدت نکاح کیس: خاور مانیکا کا جج شاہ رخ ارجمند پر اعتراض، فیصلہ محفوظ

منگل 30 اپریل 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا نے دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں کی سماعت کرنیوالے سیشن جج شاہ رخ ارجمند پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا، فاضل جج کا کہنا تھا کہ اپیل کی اسٹیج ہوتی ہے وہ کسی اور کو کیس ٹرانسفر نہیں کر سکتے تاہم عدالت نے خاور مانیکا کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔

دوران عدت نکاح کیس میں سزا کیخلاف سابق وزیر اعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلوں پر سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے سماعت کی، جہاں خاور مانیکا نے موقف اپنایا کہ ان کے خاندان کو تباہ کر دیا گیا، انہیں نہیں لگتا کہ انصاف ملے گا لہذا یہ کیس ٹرانسفر کر دیا جائے۔

خاور مانیکا کو مخاطب کرتے ہوئے جج شاہ رخ ارجمند بولے؛ آپ نے یہ کیسے سوچ لیا، کیا کوئی ثبوت ہے یا میں پی ٹی آئی کے لیے ہمدردی دکھاتا ہوں، عدالت میں ہوں، آپ بتائیں مجھ پر کیا الزام ہے، میرے 21 سالہ کریئر میں پہلی بار مجھ پر اعتراض ہوا ہے۔

عمران خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے خاور مانیکا کی استدعا کو عدالت پر دباؤ ڈالنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شرم ناک ہے، ان کی بات نوٹ کر لیں ان کا جھوٹ بڑھتا جا رہا ہے، جج شاہ رخ ارجمند نے خاور مانیکا سے کہا کہ کل مجھے بھی قبر میں جانا ہے، آپ کو بھی، میرے لیے کرسی اہم نہیں، آپ اتنی دیر سے کیوں آئے؟

خاور مانیکا نے عدالت کو بتایا کہ ان کے خاندان میں کہا جارہا ہے کہ کچھ نہیں ہو سکتا، انہیں نہیں لگتا کہ انصاف ملے گا، عدالت سے کیس کسی اور عدالت کو ٹرانسفر کر نے کی استدعا کرتے ، میرے گھر میں زلفی بخاری میسج کر رہا ہے، میری فیملی تقسیم ہو گئی۔

جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ جب کوئی پارٹی کیس کے بعد باہر نکلتی ہے تو کہتی ہے کہ جج نے پیسے لے لیے، اپیل کی اسٹیج ہوتی ہے، میں کسی اور کو کیس ٹرانسفر نہیں کر سکتا، آپ کتنے جج تبدیل کریں گے، کیس ہارنے کے بعد سب یہی کہتے ہیں۔

وکیل سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھا کہ ایک جملہ لکھ کر کہہ رہے ہیں کہ کیس نہ سنیں جج صاحب کی پی ٹی آئی کے ساتھ ہمدردی ہے، یہ ایک جملہ لکھ کر کیس ٹرانسفر کرنے کا کہنا توہین عدالت ہے، یہ عدالت اس ڈرامے کے تابع نہیں ہو سکتی، گزارش ہے کہ اس اعتراض پر خاوند مانیکا کو جرمانہ ہونا چاہیے۔

جج شاہ رخ ارجمند نے کہا کہ کیس اس حد تک سن چکا ہوں کہ کیس کسی اور عدالت میں ٹرانسفر نہیں ہو سکتا، سیکشن 528 کے مطابق اس معاملے میں ہائیکورٹ کچھ کر سکتی ہے، ہمارے عدالتی نظام میں پارٹی جیت کر کہتی ہے کہ انصاف دیر سے ملا، اگر پارٹی ہار جائے تو کہتی ہے کہ جج نے رشوت لے کر فیصلہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp