سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کرنا ممکن نہیں، اگر وہ ڈیل کرتے ہیں تو انہیں نقصان ہوگا اور وہ شہباز شریف بن جائیں گے۔
مزید پڑھیں
لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیل کرنا اب کسی کے لیے بھی ممکن نہیں رہا، ڈیل نہیں ہونی چاہیے بلکہ گفتگو کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ڈیل ہم آئین پاکستان سے کرچکے ہیں، چینج آگیا ہے، اب کوئی کسی سے ڈیل نہیں کرسکتا، انتخابی نتائج سے سب کچھ واضح ہوچکا ہے۔
ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دی جائے، فواد چوہدری
قبل ازیں، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے فواد چوہدری کی 36 مقدمات میں ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے فواد چوہدری کے وکیل کو تیاری کی مہلت فراہم کرتے ہوئے سماعت 9 اپریل تک ملتوی کردی۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ پورے پنجاب کی عدالتوں میں پیش نہیں ہوسکتے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کتنے اضلاع میں مقدمات درج ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے عدالت کو بتایا کہ 4 ڈویژنز میں مقدمات درج ہیں۔ فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ جہاں جہاں ایف آئی آرز تھی، وہاں ہم نے ضمانتیں دائر کردی ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے دلائل دیے کہ پنجاب میں ایک انسداد دہشتگری عدالت سے دوسری عدالت میں کیس ٹرانسفر کرنے کا اختیار چیف جسٹس کے پاس ہے مگر دہشتگری کے کیس سیشن کورٹ میں ٹرانسفر نہیں ہوسکتے۔
’36 کیس ہیں، کوئی کیسے بیک وقت عدالتوں میں پیش ہوسکتا ہے‘
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ایک بندے کے خلاف 36 کیس ہیں، وہ کیسے بیک وقت تمام عدالتوں میں پیش ہوسکتا ہے۔ اس موقع پر فواد چوہدری بولے کہ ان کے خلاف کل 47 کیس ہیں۔ چیف جسٹس نے فواد چوہدری کو ہدایت کی کہ آپ آرام سے بیٹھ جائیں، آپ مجھے بھی تنگ کررہے ہیں۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل غلام سرور نہنگ نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اس سے بھی زیادہ مقدمات ہیں۔ فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں کیس لا پیش کرنے کے لیے کچھ مہلت دی جائے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بعض اوقات سول کیسز میں بیرون ملک رہنے والے پاکستانی عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے، ہم سوچ رہے ہیں کہ ان کے لیے ویڈیو لنک کے ذریعے شہادت کا نظام متعارف کروایا جائے۔
فواد چوہدری کے وکیل کی سرکاری وکیل کے کام میں سرگوشی
فواد چوہدری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ڈی بی نے یہ آرڈر کر رکھا ہے کہ چیف جسٹس کے ویڈیو لنک کے ذریعے حاضری کے آڈر کے بعد 7 دن شروع ہوں گے۔
دوران سماعت فواد چوہدری کے وکیل نے سرکاری وکیل کے کان میں سرگوشی کی جس پر عدالت ناراضی کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے، ’لگتا ہے فواد چوہدری کے سرکاری وکیل کے ساتھ بھی پرانے تعلقات ہیں، فواد چوہدری پریشان لگ رہے ہیں، سکون سے رہیں ۔‘
واضح رہے کہ 26 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے 36 کیسز میں درخواست ضمانت پر فواد چوہدری کو مزید 7 روز کے لیے گرفتار نہ کرنے کا حکمنامہ جاری کیا تھا۔