فلسطینی وزارت صحت کے ایک اندازے کے مطابق 7اکتوبر سے اب تک غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 34ہزار388 ہلاکتیں ہوچکی ہیں، غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 6ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے دوران کم از کم 77ہزار437 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
وزارت صحت نے ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد بتاتے ہوئے کہا کہ اس تعداد میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہونے والی کم از کم 32 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ شہدا اور زخمیوں میں زیادہ تعداد بچوں اور عورتوں کی ہے۔
مزید پڑھیں
ملبہ اٹھانے میں 14سال لگ سکتے ہیں، اقوام متحدہ
اسرائیل کی غزہ میں جنگ کے سبب ہونے والی بدترین تباہی کے بارے میں اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ غزہ سے ملبہ اٹھانے میں 14 سال تک کا وقت لگ سکتا ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کی طرف سے جمعہ کے روز جاری ایک بیان میں کہی گئی کیونکہ پورے غزہ میں ہر طرف ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، جس کا اندازہ تقریباً 37 ملین ٹن لگایا جارہا ہے۔
7اکتوبر سے اب تک تقریباً 7ماہ کے دوران اسرائیلی فوج نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں ہر طرف تباہی پھیلا دی ہے۔ 23 لاکھ سے زیادہ کی آبادی کی غالب اکثریت کے گھر ملبے کا ڈھیر بنا دیے گئے ہیں۔
15لاکھ فلسطینی صرف رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں
اقوام متحدہ کے مائن ایکشن سروس کے ایک ذمہ دار نے غزہ میں تباہی اور ملبے کے بارے میں جنیوا میں دی گئی بریفنگ کے دوران کہا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں لگ بھگ 37 ملین ٹن ملبہ غزہ کی گلیوں اور بازاروں میں زمین پر موجود ہے۔
خیال رہے غزہ کی آبادی دنیا کی شہری آبادیوں میں سے گنجان آباد ترین آبادی تھی، جسے اسرائیل نے تباہ کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صرف 15لاکھ فلسطینی رفح میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
امریکا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں احتجاج
فلسطینیوں کے حق میں ہونے والے مظاہرے امریکا اور فرانس کے بعد آسٹریلیا کی یونیورسٹی تک پھیل گئے ہیں، عرب میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں سڈنی یونیورسٹی میں طلبہ نے احتجاجی کیمپ لگا لیے ہیں۔
طلبہ نے آسٹریلوی وزیراعظم کی اسرائیل اور غزہ کے بارے میں پالیسی کے خلاف نعرے بازی کی اور آسٹریلوی حکومت سے غزہ میں تشدد کی شدید مذمت کرنے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ نے حکومت سے مزید مطالبہ کیاکہ اسرائیل سے منسلک کمپنیوں سے علیحدگی اختیار کی جائے۔