غزہ میں اسرائیل کی گزشتہ 7 ماہ سے جاری مسلسل بمباری کے نتیجے میں ہزاروں عمارتیں اور گھر ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ یہ ملبہ اس قدر زیادہ ہے کہ اسے ہٹانے میں تقریباً 14 سال لگ سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، جنیوا میں ایک بریفنگ کے دوران اقوام متحدہ کی مائن ایکشن سروس (یو این ایم اے ایس) کے سینئر اہلکار پرہر لودھمار نے بتایا کہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں غزہ میں شہری اور گنجان آباد ساحلی علاقوں میں اندازاً 37 ملین ٹن ملبہ موجود ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ غزہ میں نہ پھٹنے والے بموں اور گولہ بارود کی صحیح تعداد کا تعین کرنا ناممکن ہے تاہم ان سمیت تباہ شدہ عمارتوں کا ملبہ صاف کرنے میں تقریباً 14 سال لگ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فضا سے زمین پر گرائے گئے بموں کے نہ پھٹنے کی عام عام طور پر شرح کم از کم 10 فیصد ہوتی ہے، تاہم کل ملبے کو 100 ٹرکوں کی مدد سے اٹھانے میں 14 سال درکار ہوں گے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیل کی غزہ پر مسلسل جارحیت اور بمباری کے نتیجے میں 34 ہزار 305 فلسطینی شہید جبکہ 77 ہزار 293 زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔