وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم نامے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ آئینی تشریح کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ کے تحت 5 رکنی لارجر بینچ کا معاملے کی سماعت کرنا موزوں ہوتا۔
وزیر قانون نے کہا ہے کہ مناسب ہوتا اگر لارجر بینچ ہی کوئی عبوری حکم نامہ بھی جاری کرتا، یہ آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کی تشریح کا معاملہ ہے، پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں امتناع کے حکم سے احتراز برتا جانا چاہیے تھا۔
مزید پڑھیں
اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے، آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے، آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا۔
انہوں نے کہا ’ امید ہے سپریم کوٹ کے حتمی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔‘
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔
عبوری حکم میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔