آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاسکتا،وفاقی وزیر قانون و انصاف

پیر 6 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے عبوری حکم نامے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ آئینی تشریح کا معاملہ ہے، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجرز ایکٹ کے تحت 5 رکنی لارجر بینچ کا معاملے کی سماعت کرنا موزوں ہوتا۔

وزیر قانون نے کہا ہے کہ مناسب ہوتا اگر لارجر بینچ ہی کوئی عبوری حکم نامہ بھی جاری کرتا، یہ آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کی تشریح کا معاملہ ہے، پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے معاملے میں امتناع کے حکم سے احتراز برتا جانا چاہیے تھا۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ منتخب رکن کے قانون سازی کے اختیار پر زیادہ احتیاط برتی جاتی ہے، آرٹیکل 67 واضح ہے کہ رکن کی طرف سے کی گئی قانون سازی قانونی نااہلیت کے باوجود برقرار رہتی ہے، آرٹیکل 67 کے مطابق رکن کی قانون سازی کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھایا جاتا۔

انہوں نے کہا ’ امید ہے سپریم کوٹ کے حتمی فیصلے میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔‘

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دوسری جماعتوں کو دینے کا الیکشن کمیشن اور پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کر دیا ہے۔

عبوری حکم میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ ہم کیس کو سماعت کے لیے منظور کر رہے ہیں، الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کر رہے ہیں، تاہم فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp