وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ ترقی کے سفر میں بلوچستان کا بہت اہم کردار لہٰذا اس صوبے اور بلوچ بھائیوں کے لیے ہر طرح کے وسائل و خدمت کے لیے حاضر ہیں۔
مزید پڑھیں
یہ بات انہوں نے منگل کو کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی منگل کو کوئٹہ کے دورہ کے دوران وزیراعلیٰ بلوچستان ہائوس گئے جہاں وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے ان کا خیر مقدم کیا۔
ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور، صوبے میں امن عامہ کی صورتحال اور دیگر اہم معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی امن عامہ کی صورتحال کی بہتری کے لیے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے صوبے میں امن عامہ کے لیے تعاون پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن و امان کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لانے جا رہے ہیں۔
’بلوچستان میں جلد انٹرنیشنل کرکٹ ہوگی‘
محسن نقوی نے اس موقعے پر کہا کہ بلوچستان میں بہت جلد بین الاقوامی اور قومی میچز ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ 3 ماہ بگٹی اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹس لگائی جائیں گی۔
سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کرکٹ کو بہت پسند کرتے ہیں۔ انہں نے امید ظاہر کی کہ بلوچستان میں جلد کھیلوں کے میدان آباد ہوں گے۔
بلوچستان کے وزیر داخلہ ضیا لانگو اور وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا بھی اس موقع پر موجود تھے۔
محسن نقوی کا سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ، زخمی جوانوں کی عیادت
وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا بھی دورہ کیا اور اس موقعے پر گزشتہ روز قلعہ عبداللہ میں منشیات کے کاروبار سے منسلک افراد سے سیکیورٹی اہلکاروں کی جھڑپ میں زخمی ہونے والے 6 جوانوں کی عیادت کی۔
محسن نقوی نے زخمی جوانوں کی خیریت دریافت کی اور بلند حوصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جوانمردی کے ساتھ شرپسندوں کا مقابلہ کیا۔ انہوں نے زخمی جوانوں کی جلد صحت یابی کےلیے دعا بھی کی۔
انہوں نے سی ایم ایچ میں زخمی جوانوں کے بہترین علاج معالجے پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ اس موقعے پر وفاقی سیکریٹری داخلہ خرم آغا بھی ان کے ہمراہ تھے۔
’مواصلاتی ڈھانچے کے فقدان کے باعث سہولیات کی فراہمی ایک چیلنج ہے‘
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے منگل کو صدر مملکت آصف علی زرداری کی موجودگی میں امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں سے متعلق منعقدہ اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کو گورننس، ماحولیاتی تبدیلی اور امن و امان کے چیلنجز درپیش ہیں اس کے علاوہ بلوچستان کے دور افتادہ علاقوں میں بنیادی مواصلاتی ڈھانچے کے فقدان کے باعث بنیادی سہولیات کی فراہمی بہت بڑا چیلنج ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کی جانب سے پی ایس ڈی پی اور بڑے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص فنڈز کے اجرا میں سست روی کے باعث بلوچستان کو ان منصوبوں کی بروقت تکمیل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں مستقل قیام امن کے لیے پائیدار حل چاہتے ہیں مستقبل کے لیے لائحہ عمل کے لیے مذاکرات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا تاہم قومی سطح پر اتفاق رائے سے یہ طے کرنا ہوگا کہ مذاکرات کس سے اور کن نقاط پر ہونے چاہییں۔
اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ زاہد سلیم نے صوبے میں امن وامان اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات و منصوبہ بندی عبدالصبور کاکڑ نے ترقیاتی منصوبوں سے متعلق بریفنگ دی۔