سابق وزیراعظم اور بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ 9مئی کے واقعات کو تاریخ کے آئینے میں دیکھتا ہوں تو مجھے 1971 کے واقعات سے واضح مماثلت دکھائی دیتی ہے۔ لندن پلان پر عملدرآمد میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر واضح طور پر دن رات مصروف عمل ہیں۔ پورے کا پورا ریاستی نظام جھوٹ اور فراڈ پر کھڑا ہے۔
مزید پڑھیں
اڈیالہ جیل سے ایک خصوصی پیغام میں سابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف وفاق کی سب سے بڑی اور مقبول ترین جماعت ہے جس کی سیاسی جدوجہد نہایت تابناک ہے۔ اپنی 28 سالہ سیاسی جدوجہد کے دوران پاکستان تحریک انصاف نے ایک پرامن جماعت کے طور پر ہمیشہ ملک میں آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں عدل و انصاف کے فروغ کو اپنی پہچان بنایا۔
’9 مئی کو جس فالس فلیگ آپریشن کے ذریعے تحریک انصاف کو کچلنے کی کوشش کی گئی وہ سب پہلے سے طے شدہ تھا۔ 9 مئی 2023 کی حقیقت قوم پر پوری طرح واضح ہے اور اگر کوئی سمجھتا ہے کہ طاقت کے اندھے استعمال اور ریاستی وسائل کے بل بوتے پر وہ حقیقت کو جھٹلا سکتا ہے تو یقیناً بڑی غلط فہمی کا شکار ہے چنانچہ میں ایک مرتبہ پھر دہراتا ہوں کہ قوم کو بتایا جائے کہ 9 مئی 2023 کو کس کے حکم پر مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ سے نیم فوجی مسلح دستے کے ذریعے اغواء کیا گیا۔ کس کے حکم پر اسلام آباد ہائیکورٹ سے سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی گئی۔ کس کے حکم پر میرے پرتشدد اغواء کے خلاف پرامن احتجاج کرنے والے نہتے شہریوں پر گولیاں برسائی گئیں۔ کس کے حکم پر مقتولین کے اہل خانہ کو ڈرایا دھمکایا گیا اور اپنے پیاروں کے قتل کے خلاف قانونی کارروائی سے باز رکھنے کے لیے ان پر دباؤ ڈالا گیا۔ کس کے حکم پر کور کمانڈر ہاؤس اور کینٹ کی سیکورٹی ہٹائی گئی؟‘
انہوں نے کہا کہ 9مئی کے واقعات کو تاریخ کے آئینے میں دیکھتا ہوں تو مجھے 1971 کے واقعات سے واضح مماثلت دکھائی دیتی ہے۔ 24 مارچ 1971 کو اس وقت کا حکمران یحییٰ خان سیاسی فریقین سے مذاکرات کے لیے ڈھاکہ میں موجود تھا مگر مذاکرات کی کامیابی میں ہرگز سنجیدہ نہ تھا چنانچہ 24 گھنٹوں کے اندر اندر یعنی 25 مارچ کو مشرقی پاکستان میں فل سکیل فوجی آپریشن لانچ کر دیا گیا۔
’اسی طرز پر 9 مئی کو ایک فالس فلیگ آپریشن کے تحت پہلے مجھے ہائیکورٹ سے اغواء کیا گیا اور پھر پورے ملک سے ہمارے ہزاروں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا۔ یہ سب کچھ پہلے سے طے شدہ تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ پورے کا پورا ریاستی نظام جھوٹ اور فراڈ پر کھڑا ہے۔ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے 14 مئی کو الیکشن کرانے کا حکم دیا تو دھرنے احتجاج اور لانگ مارچز کے ذریعے ان کو دھمکایا گیا جس پر انہوں نے معاملہ جرگے کے سپرد کیا۔ جرگے میں یہ بات واضح طور پر بیان کی گئی کہ نواز شریف تب تک واپس نہیں آئے گا جب تک قاضی فائز عیسیٰ چیف جسٹس نہیں بنتے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ سابق نگران وزیراعظم کاکڑ نے حکومتی جماعت کے ایک رکن کو فارم 47 کا طعنہ دے کر نہ صرف سارے راز کا پردہ چاک کردیا ہے بلکہ ہمارے موقف کو بھی درست ثابت کیا ہے۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط اور کمشنر راولپنڈی کے اعترافی بیان نے ساری حقیقت قوم کے سامنے کھول کر رکھ دی۔
عمران خان کا کہنا ہے’ یہ سب کچھ اس لندن پلان کے تحت جس کے واضح طور پر تین اہداف تھے:
نمبر 1 ،مجھے جیل میں ڈالا جائے۔
نمبر 2 ،نواز شریف کے کیسز معاف کیے جائیں۔
نمبر 3 ،تحریک انصاف کو کرش کیا جائے۔‘
انہوں نے کہا ’اس پلان پر عملدرآمد میں چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف الیکشن کمشنر واضح طور پر بطور سہولت کار دن رات مصروف عمل ہیں۔ اسی پلان کے تحت میرے خلاف سینکڑوں جھوٹے مقدمات قائم کیے گئے جبکہ زرداری، نواز اور ان کے بچوں کے کیسز کو معاف کر دیا گیا۔‘
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں میڈیا پر اس قدر پابندیاں عائد ہیں کہ کوئی آواز نہیں نکلتی، تاہم اس کے باوجود گندم کا سکینڈل باہر آ چکا ہے۔
’ اگر میڈیا پر پابندیاں عائد نہ کی جاتیں تو اب تک نہ جانے کتنے ہی سکینڈلز سامنے آجاتے۔ ہم اپنے کسانوں سے یک جہتی کا اظہار کرتے ہیں۔ ریاست پہلے ہی کسانوں کو کچھ نہیں دیتی، اب ان سے ان کی محنت کا صلہ بھی چھینا جارہا ہے۔‘
عمران خان کا کہنا ہے ’ان کے سارے منصوبے اللہ کے حکم سے خاک میں مل رہے ہیں اور عوام حقیقت کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 8 فروری کے عام انتخابات میں عوام نے انہیں بری طرح شکست دی۔‘