حکومت مخالف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کا اہم اجلاس تحریک تحفظ آئین پاکستان کا محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں اپوزیشن اتحاد نے آئین کی بحالی کے لیے ملک گیر مہم چلانے کا فیصلہ کیا۔
مزید پڑھیں
اجلاس میں تحریک کو آگے بڑھانے اور حقیقی آزادی کے حصول کے لیے آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا، اور فیصل آباد اور کراچی کے جلسوں کے لیے انتظامیہ کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی
اجلاس میں اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ عوامی اجتماعات کرنا ہمارا آئینی قانونی اور جمہوری حق ہے۔ جلسے ہر صورت کیے جائیں گے۔ اس وقت ملک میں جمہوریت ختم ہو چکی اور آئین کے ساتھ کھلواڑ ہو رہا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے مطابق ہماری تحریک آئین کی بحالی تک جاری رہے گی۔ تحفظ آئین پاکستان کی قیادت نے 7 مئی کی پریس کانفرنس غیر آئینی، غیر قانونی اور اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔
آئین توڑنے والو کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی
اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ملک میں آئین توڑنے والو کو قوم سے معافی مانگنا ہوگی۔ اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ بار کے وکلا پر بہمانہ تشدد اور گرفتاریوں، پنجاب میں کسانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی بھی شدید مذمت کی گئی۔
ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان کے مطابق اپوزیشن اتحاد کسانوں کے مطالبات کے حق میں ان کے ساتھ کھڑا ہے۔اجلاس میں ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق اہم فیصلوں کی منظوری بھی دی گئی۔
اجلاس میں گوادر میں پیش آنے والے دہشتگری کے واقعہ میں 7 بے گناہ اور نہتے افراد کے قتل کی مذمت اور ان کے اہل خانہ سے افسوس کا اظہار بھی کیا گیا۔
محمود خان اچکزئی کی زیر صدارت تحریک تحفظ آئین پاکستان کے اجلاس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما اسد قیصر، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا نے شرکت کی۔ جب کہ اجلاس میں بی این پی مینگل کے راہنما ساجد ترین اور ثناءاللہ بلوچ، ایم ڈبلیو ایم کے اسد شیرازی اور ترجمان تحریک تحفظ آئین پاکستان اخونزادہ حسین یوسفزئی بھی موجود تھے۔