جماعت اسلامی پاکستان کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان میں عدل و انصاف کا نظام نہیں، یہ ملک جغرافیے نہیں بلکہ اسلام کے نام پر بنا تھا، جس بنیاد پر وطن حاصل کیا گیا تھا وہ قائم نہ رہنے کی وجہ سے مشرقی پاکستان علیحدہ ہوگیا۔
کوئٹہ میں استقبالی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ تمام مظلوموں کو اکٹھے ہوکر اشرافیہ سے لڑنا ہوگا۔ پاکستان کو اس وقت ایک ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ بلوچستان رقبے اور دل کے حساب سے سب سے بڑا صوبہ ہے، یہاں سونا، چاندی، تانبا اور دیگر معدنیات ہیں، 50 کی دہائی میں یہاں سے گیس نکلی تھی لیکن صوبے کے بڑے علاقے میں گیس میسر نہیں۔
انہوں نے کہاکہ سوئی گیس جہاں سے نکلتی ہے وہاں ایل پی جی کا پلانٹ لگایا جاتا تو تمام لوگوں کے پاس گیس ہوتی، جب ظلم کیا جاتا ہے تو کیسے توقع کی جاسکتی ہے کہ لوگ اچھے شہری بن کر رہیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ حقوق بھی نہیں دیے جاتے اور کہتے ہیں کہ تابعداری کریں، اشرافیہ، سرمایہ دار اور ڈکٹیٹر عوام کو تقسیم کرتے ہیں، لیکن ایسا کرنے والوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔
بلوچستان کا امن یہاں کی ترقی کا ضامن ہے
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ بلوچستان کا امن یہاں کی ترقی کا ضامن ہے، بلوچوں اور پشتونوں کو عزت دی جائے کیونکہ اس سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا، لوگوں کو لاپتا کرنے کا سلسلہ بند کرنا ہوگا۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ اگر کسی شہری نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے لیے عدالتیں موجود ہیں، اگر قانون کے مطابق عدالتیں نہیں چلا سکتے تو لاپتا کرنے کا اختیار نہیں۔
انہوں نے کہاکہ عام انتخابات میں ایم کیو ایم کو کراچی میں ایک لاکھ ووٹ بھی نہیں ملا، فارم 45 چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے کہ یہ سب ہار چکے تھے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ ڈائیلاگ مظلوم کو حق دلانے کے لیے ہونا چاہیے، ’حکمرانوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ بلوچستان یونیورسٹی میں 4 ماہ سے تنخواہیں کیوں نہیں ملیں‘۔
ہم کسی بدامنی پھیلانے والے کی حمایت نہیں کرتے
انہوں نے کہاکہ ہم کسی بدامنی پھیلانے والے کی حمایت نہیں کرسکتے، گوادر میں پنجاب کے مزدوروں کو قتل کیا گیا تو جماعت اسلامی نے آواز اٹھائی۔ امن قائم کرنے کی بنیاد عزت نفس کو بحال کرنا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے کہاکہ خطے کی صورتحال کے مطابق پاکستان کو دوست بنانے کی ضرورت ہے، ضروری ہے کہ ایران، افغانستان، چائنا اور روس سے تعلقات بہتر بنائے جائیں۔
انہوں نے کہاکہ یہاں دہشتگردی ہوتی ہے تو بھارت اور امریکا خوش ہوتے ہیں۔ سی پیک کو بلوچستان کے مسائل حل کرنے کے استعمال کیا جانا چاہیے۔