رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان مسائل کا گھڑ بن چکا ہے۔ بجلی، پانی، گیس، صحت اور تعلیم سمیت کئی شعبے تباہی کے دہانے تک آن پہنچے پہنچے ہیں۔ بات ہو اگر سرکاری اسکولوں اور کالجوں کی تو ان کی حالت دیگر شعبوں سے کچھ مختلف نہیں۔ کھنڈرات میں تبدیل عمارتیں، سینکڑوں کی تعداد میں غیر حاضر اساتذہ اور لاکھوں بچوں کا اسکولوں سے باہر ہونا محمکہ تعلیم کی کارکردگی کا منہ چڑھا رہا ہے۔
تاہم صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ایک ایسا سرکاری اسکول بھی موجود ہے جہاں تمام جدید سہولیات موجود ہیں۔ ڈیڑھ صدی سے قائم سرکاری اسکول پرنسپل اور مخیر حضرات کی کاوشوں سے ایک مکمل ڈیجیٹل سہولیات سے لیس ادارہ بن چکا ہے۔
مزید پڑھیں
فاطمہ جناح روڈ پر واقع سنڈیمن ہائی اسکول دور جدید کی تمام تعلیمی سہولیات سے آراستہ ہے۔
سینڈیمن ہائی اسکول میں سائنس اور کمپیوٹر لیبز، ملٹی میڈیا کلاس رومز، اساتذہ کی بائیو میٹرک حاضری کے علاوہ کلاسوں میں اساتذہ اور طلبہ کی نگرانی کے لیے سی سی ٹی وی کیمرے بھی اس سرکاری اسکول کا حصہ ہیں۔
اور تو اور قدرتی وسائل یعنی سولر پینل سے بجلی کا حصول اور بارش کے پانی کو محفوظ بنا کر استعمال کیا جارہا ہے۔
اسکول کو جدید بنانے میں مخیر حضرات کا بھی اہم کردار
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سنڈیمن اسکول کے پرنسپل نصیر شاہ نے کہاکہ سنڈیمن اسکول کا قیام 1882 میں عمل میں آیا جس کے بعد وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے درجے میں اضافہ ہوتا رہا۔
انہوں نے بتایا کہ 2015 میں اسکول کا چارج سنبھالنے کے بعد مخیر حضرات کے تعاون سے ادارے کی تزئین و آرائش کے کام سمیت تعلیمی معیار کو بہتر بنانے کی کاوش شروع کی۔
پرنسپل نے بتایا کہ ایک خطیر رقم خرچ کرنے کے بعد اسکول میں تعلیمی نظام کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ملٹی میڈیا کلاس رومز، اساتذہ کی بائیومیٹرک حاضری سمیت ہر قسم کی جدید سہولیات یہاں موجود ہیں۔