مس پاکستان اریج چوہدری نے عالمی مقابلہ حسن میں خواتین کے انتخاب کے حوالے سے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔
نجی ٹی وی کے پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مس پاکستان اریج چوہدری نے کہا ہے کہ مس ورلڈ اور مس یونیورس کے لیے مقابلہ حسن میں حصہ لینے والی خواتین کو پہلے ان کے ملکوں میں ہی مقابلہ حسن میں حصہ لینا پڑتا ہے، اگر کوئی خاتون اپنے ملک میں مقابلہ حسن جیت لے تو پھر وہ مس ورلڈ یا مس یونیورس کے لیے مقابلہ حسن میں حصہ لینے کی اہل ہوتی ہے۔
اریج چوہدری کے مطابق پاکستان میں پہلے کوئی ایسا رواج نہیں تھا لیکن اب یہ رواج بڑھ رہا ہے۔ ’بیوٹی پیجنٹس کے بارے میں پاکستانی لوگوں کو کچھ پتا نہیں تھا، لوگ سوچتے
‘تھے کہ یہ صرف خوبصورتی کے بارے میں ہے۔
مقابلہ حسن میں اریج چوہدری کو کیا کاز دیا گیا؟
اریج چوہدری نے کہا کہ مس یونیورس یا مس ورلڈ کا مقابلہ صرف خوبصورتی سے متعلق نہیں ہے، کہ آپ کہیں میں یہ صرف بیوٹی کے بارے میں ہے، میں جاؤں گی اور جیت جاؤں گی، لیکن ایسا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے بتایا کہ وہاں پر 500 گھنٹے چیریٹی کے کام کے ہوتے ہیں، اس کے نمبر ہوتے ہیں، اگر آپ نے چیریٹی کا کام اچھا کیا تو اس کے نمبر زیادہ ملتے ہیں، آپ دِکھتے کیسے ہیں، اس کے 10 فیصد نمبر ہیں، اپنی پروا کیسے کرتے ہیں، اس کے بھی 10 نمبر ہیں، 80 فیصد نمبر چیریٹی کے کام کے ہیں۔
مس پاکستان نے کہا کہ مقابلہ حسن میں انہیں بے زبان لوگوں اور جانوروں کے لیے آواز اٹھانے کا کاز دیا گیا۔ ’میں نے سندس فاؤنڈیشن کے ساتھ کافی کام کیا ہے، قائداعظم اسپتال اور انڈس اسپتال میں بھی کام کیا ہے، یہ چیریٹی والا کام میں نے صرف پیجنٹ مقابلے کے لیے نہیں کیا، یہ میرا شوق بھی تھا۔‘
انہوں نے کہا کہ عالمی مقابلہ حسن میں مختلف ممالک کے ڈائریکٹرز مقابلے میں شریک خواتین کے انٹرویوز لیتے ہیں، اس مقابلے کے بعد مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین کو ایک تاج ملتا ہے، سب سے بڑھ کے انہیں کام کے مواقع میسر آتے ہیں۔’
مجھے بہت سے ممالک سے اس کے بعد آفرز آئی تھیں، مجھے یورپ سے ایک ایجنسی نے اپروچ کیا، جو مجھے 2 ماہ کی ٹریننگ دے رہی تھی، مجھے ساری نیشنل ٹیلی وژنز پر متعارف کرا رہے تھے۔‘
انہوں نے کہا کہ 2 مہینے کی ٹریننگ کے بعد مختلف برینڈز کی ایڈورٹائزنگ کے لیے انہیں اہل کیے جانا تھا، ان ماڈلز کی یورو میں سیلری ہوتی ہے، اُس وقت وہ اس لیے نہیں مانی تھی کہ انہیں گھر والوں نے اجازت نہیں دی، دوسرا وہ خود چاہتی تھی کہ میں پاکستان کی انڈسٹری میں خدمات سرانجام دوں۔
مس ارتھ، مس ایکو کیا کہانی تھی؟
اریج چوہدری سے سوال کیا گیا کہ مس ارتھ، مس ایکو کیا کہانی تھی؟ جواب میں اریج چوہدری نے کہا کہ مس ارتھ دنیا کا تیسرا بڑا بیوٹی پیجنٹ ہے، پہلے نمبر ہر مس یونیورس، دوسرے پر مس ورلڈ ہے، چوتھے نمبر پر مس انٹرنیشنل ہے، مس ارتھ زمین سے متعلق ہے، پیجنٹس اس بنا پر سیلیکٹ ہوں گے کہ انہوں نے زمین کے لیے کیا کیا ہے۔
’مجھے زمین کی گرینری کا کاز دیا گیا، زمین کی گرینری بہت اہمیت رکھتی ہے، آنے والے وقتوں میں اگر زمین کی گرینری نہیں ہوگی تو آپ کے بچے کیسے نشوونما پائیں گے، آپ کی صحت صحیح نہیں ہوگی تو آپ کیسے صحیح رہ سکتے ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ مس ارتھ کے مقابلوں میں بیوٹی پیجنٹس کو مختلف کردار دیے گئے، کسی کا کردار تھا کہ پلاسٹک نہیں ہونی چاہیے، بس زمین کو محفوظ بنانا ہے۔ ’میں نے بہت سے پودے لگائے، مصر میں بھی پودے لگائے۔‘
ان مقابلوں میں مختصر لباس پہننے کو کہا جاتا ہے، کیا کسی نے غلط مطالبہ کیا؟ اس سوال کے جواب میں مس پاکستان نے کہا ’ ایمان داری سے بتارہی ہوں، میں جتنے بھی بین الاقوامی مقابلوں میں گئی ہوں، کچھ حد تک ایسی چیزیں ہیں لیکن یہ نہیں ہے کہ بین الاقوامی طور پر وہاں پر کوئی ایسا مطالبہ کرے گا، وہاں پر اتنی لڑکیاں آئی ہوتی ہیں، ان کے لیے بڑی بات ہے کہ کوئی لڑکا ان سے کچھ ایسی بات کر دے، وہاں بہت دوستانہ ماحول ہوتا ہے۔‘
غیر مناسب لباس پہننے کی کبھی آفر ہوئی؟
کوئی آفر آئی ہو کہ آپ غیرمناسب لباس پہنیں؟ اس سوال کے جواب میں اریج چوہدری کہا کہ بین الاقوامی طور پر ایسا کبھی نہیں ہوا، لیکن جب وہ مس پاکستان بنی تو انہیں کچھ شوٹ کی آفر ہوئی، یہ آفر کرنے والے کو لگتا ہے کہ جو لڑکیاں مس پاکستان بن جاتی ہیں تو ان کو یہ کرنے کا حق ہوتا ہے، یہ پاکستانی لوگ ہوتے تھے جو یہ آفرز کرتے تھے، اب بھی انسٹاگرام پر باقاعدہ آفرز آتی ہیں۔
کاسٹنگ کاؤچ کو آپ کیسے دیکھتی ہیں؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کاسٹنگ کاؤچ کا بھی یہی سین ہے کہ انڈسٹری میں اوپر کے لوگ آپ کو اوپر پہنچنے ہی نہیں دیتے۔ ’وہ آپ سے عجیب قسم کی ڈیمانڈ شروع کردیتے ہیں، اگر آپ ان کی ڈیمانڈ پوری نہیں کرتے تو بس آپ پھر کوشش کرو۔‘