ٹیکس نادہندگان کی سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا، اسلام آباد ہائیکورٹ

جمعہ 17 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ میں موبائل سمز بلاک کرنے سے روکنے کے کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے سمیں بلاک کرنے سے متعلق نجی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکنے کے حکم کے خلاف درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ سمیں بلاک کرنے سے نہیں روکا صرف نجی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔

مزید پڑھیں

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس نادہندگان کی سمز بلاک کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔ اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت نے جو حکم امتناعی جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پہلے نوٹس کردیتے ہیں ویسے بھی مین کیس 27مئی کو مقرر ہے۔

27مئی سے قبل کی کوئی اگلے ہفتے کی تاریخ دے دیں، اٹارنی جنرل کی استدعا

سمز بلاک کرنے پر حکم امتناعی خارج کرانے کی درخواست پر سماعت کا آغاز ہوا تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جی اٹارنی جنرل صاحب آپ آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں، اٹارنی جنرل بولے کہ جی موبائل سموں والا آرڈر تھا اس کا حکم امتناع خارج کروانا تھا۔

اٹارنی جنرل نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے، جس کی آمدنی کم ہوگی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا، این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں جس کا کھوکھا ہے ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ اٹارنی جنرل بولے جی بالکل انکو تو نوٹس جائے گا ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ اگر کوئی ٹیکس پیئر نہیں ہے اس کے نام پر سم اسکا بچہ یا بچی استعمال کر رہا ہے تو اسکا کیا کریں گے، مزدور غریب آدمی کیا کرے گا جس نے خود کو رجسٹرڈ ہی نہیں کروایا۔ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نوٹس کسی غریب کو جائے گا ہی نہیں، نان فائلز کو نومبر 2023 سے نوٹسز جاری کیے جا رہے ہیں، اگر کوئی شخص نوٹس جاری ہونے کے بعد جواب جمع کروائے گا، یا ایف بی آر کو مطمئن کرے گا تو ری اسٹور ہو جائے گا۔

 اٹارنی جنرل کا ٹیکسز سے متعلق مختلف کیسوں کا حوالہ

چیف جسٹس نے کہا کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنی لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے، اب کون کون جائے گا ایف بی آر کے پاس کوئی رول ریگولیشن بھی تو دیں، آپکی درخواست پر نوٹس کردیتے ہیں کب کے لیے رکھیں۔

اٹارنی جنرل بولے کہ میرا تو آجکل پتہ نہیں ہوتا کیسز کافی ہیں۔ اگلے ہفتے 22 یا 23 کی تاریخ دے دیں۔ عدالت نے یہ دیکھنا ہوگا کہ کمپنی کی ممبرشپ کیا ہے؟ عدالت نے یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ اس میں کسی  پاکستانی کے کتنے شیئرز ہیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سمیں بلاک کرنے سے نہیں روکا صرف نجی کمپنی کے خلاف کارروائی سے روکا تھا، اٹارنی جنرل نے استدعا کی کہ عدالت نے جو حکم امتناعی جاری کیا اسے خارج کیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے نوٹس کردیتے ہیں ویسے بھی مین کیس 27 کو مقرر ہے۔

عدالت نے حکومت کی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی تک جواب طلب کرلیا۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp