احمد فرہاد بازیابی کیس میں سیکریٹری دفاع اور داخلہ منگل کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

پیر 20 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتا شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور سیکٹر کمانڈر کا بیان لانے کا بھی حکم دیا۔

عدالت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ ابھی سیکریٹری دفاع ، داخلہ پھر وزرا اور پھر وزیر اعظم کو پیش ہونے کا حکم دیا جائے گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ابھی اس کیس میں مثال بننی ہے کیوں کہ یہ اغوا برائے تاوان سے زیادہ سنگین جرم ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانینے کہا کہ پہلے سیکریٹری دفاع اور داخلہ پھر وزیر اعظم پھر کابینہ کو بلاؤں گا۔

انہوں نے کہا کہ ان سے پوچھا جائے گا کہ ملک قانون کے مطابق کام چلے گا یا اسے ایجنسیاں چلائیں گی۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ عدالت ان کو ہدایت دے رہی ہے کہ لاپتا فرد کو عدالت کے سامنے پیش کریں۔

جسٹس محسن اختر کیانی کا ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے مکالمہ

جسٹس محسن اختر کیانی نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ صبح پوچھا تھا اگر دہشت گرد ہے کسی پرچے میں ہے تو بتائیں یہ پٹیشن مسترد کروں گا، سیکٹر کمانڈر کا بیان لکھیں کل بتائیں۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کیا سیکٹر کمانڈر چاند پر رہتا ہے، کیا حیثیت ہے اس کی، 18 گریڈ کا افسر ہے پتا نہیں کیا بنا دیا ہے۔

ملک چلے گا ان کے بغیر بھی چل جائے گا مت لوگوں کو اغوا ہونے دیں ، جسٹس محسن اختر کیانی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے  منگل کی سہ پہر 3 بجے سیکریٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور سیکٹر کمانڈر کا بیان لے کر آنے کا بھی حکم دیا۔

قبل ازیں سٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ 3 بجے تک انتظار ہوگا اور پھر آرڈر دوں گا، وہ آپ کو بہت متاثر کرے گا۔ سیکٹر کمانڈر اور ڈی جی آئی ایس آئی کا ایک سو اکسٹھ کا بیان قلمبند کریں۔ یہ اختیار کا غلط استعمال ہے، عام آدمی کیوں آپ کو برا بھلا نا کہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں شاعر احمد فرہاد کی بازیابی کے لیے دائر اہلیہ کی درخواست پر جسٹس محسن اختر کیانی نے سماعت کی۔ ایس ایس پی آپریشنز اور احمد فرہاد کی اہلیہ کے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ وکلا نے عدالت کو آگاہ کیا کہ احمد فرہاد اسلام آباد اپنے گھر کے باہر سے گزشتہ ہفتے سے لاپتا ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا کہ 17 مئی کو احمد فرہاد کے نمبر سے واٹس ایپ کال آئی تھی اور ہمیں کہا گیا تھا درخواست واپس لے لیں احمد فرہاد واپس آ جائے گا۔ احمد فرہاد واپس نہیں آئے اس لیے ہم درخواست واپس نہیں لے رہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا احمد فرہاد دہشت گرد ہے؟ کیا بھارت سے آیا ہے یا اغوا برائے تاوان میں ملوث ہے۔ اس پر ایس ایس پی آپریشنز  نے آگاہ کیا کہ نہیں سر وہ دہشت گرد نہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ ادارے جو کر رہے ہیں اس کی سزا سب نے بھگتنی ہے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ انہیں بندہ آئی ایس آئی سے  چاہیے۔ اپنے ڈی جی آئی ایس آئی کو بتا دیں بندہ ہر صورت چاہیے۔ ایس ایس پی آپریشنز خود سے لیبل ہٹائیں کہ اغوا کرتے ہیں۔ عدالت نے وزارت دفاع کے نمائندے سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ یا آپ کا کوئی عزیز کبھی اغوا ہوئے ہیں۔ ‏ڈریں اسوقت سے جب سب اغوا ہو جائیں۔

نمائندہ وزارت دفاع نے کہا کہ نہیں کبھی ایسا نہیں ہوا۔ اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ اسی لیے آپ کو احساس نہیں جن کا اغوا ہوتا ہے ان سے پوچھیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp