جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی، پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوچکی جبکہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اب آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے، پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہوچکی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن دس پندرہ سالوں سے چل ر ہا ہے لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ اس میں دوگنا اضافہ نہیں بلکہ دسیوں گنا اضافہ ہوا ہے۔ بڑے بلند و بانگ دعووں کے باوجود وہ عام آدمی کو امن فراہم نہیں کرسکے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ چند روز قبل پاکستان کی طرف سے جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا گیا، عام شہریوں کو شہید کیا گیا، اور اس کا اعتراف کیا گیا، غلطی مانی گئی۔ منصوبہ بندی کے بغیر اندھا دھند قسم کا آپریشن عام آدمی کی زندگی کو خطروں کی طرف لے جاتا ہے۔ غیر محفوظ بنا دیتا ہے۔ یہ صورت حال کبھی بھی ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے کہا کہ چمن بارڈر پر چھ، سات ماہ سے دھرنا چل رہا ہے۔ جو یہاں سے احکامات جاتے ہیں اور پھر وہاں جو قدغنیں لگائی جاتی ہیں، ان سے وہاں کی مقامی آبادیوں کا روزگار تباہ ہوگیا ہے۔ کوئی متبادل روزگار بھی نہیں دیا جارہا۔ بے ہنگم قسم کی شرائط عائد کی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کی ضرورت ہے اور پاکستان کا مفاد ہے۔ اب یہ معاملہ آگے بڑھ گیا ہے۔ جنوبی وزیرستان کا انگور اڈہ پر لوگ نکل آئے ہیں۔ وہ اپنی زندگی چاہتے ہیں۔وہ اپنا روزگار چاہتے ہیں۔ کوئی انہیں متبادل نظام نہیں دیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلاب خان اور جمرود میں لوگ نکل آئے ہیں اور وہاں اضطراب ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ملک کی جو صورت حال ہے، اس کے لیے فکر مند ہونا ضروری ہے۔ اس حوالے سے جو بھی ہمارے مشترکات ہیں، پارلیمنٹ میں ہماری آواز ایک ہونی چاہیے۔ ملک کے اندر ایک خوشگوار سیاسی ماحول کی طرف ہمیں بڑھنا چاہیے۔ اگر ہم اختلاف نہیں ختم کرسکتے تو اختلافات کو نرم کرسکتے ہیں۔ رویوں کو نرم کرسکتے ہیں۔ کچھ ترجیحات ایسی ہوتی ہیں کہ ان کے لیے دوسری ترجیحات کو معطل کرنا پڑتا ہے۔ بہتری کی طرف جانے کا ایک سفر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی ماحول میں رابطے آگے بڑھیں، تلخیاں کم ہوں۔ پی ٹی آئی کے وفد کے ساتھ خیر سگالی کی ملاقات تھی۔