کینیڈین نژاد باشندے کے قتل میں ملوث بھارتی شہری کو امریکا کے حوالے کرنے کی منظوری دیدی گئی

جمعرات 23 مئی 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

چیک جمہوریہ کی آئینی عدالت نے نیویارک میں کینیڈا اور امریکا کی دہری شہریت رکھنے والے شہری کے قتل کی مبینہ سازش کے الزام میں قید بھارتی شہری نکھل گپتا کی امریکا حوالگی کے خلاف دائر درخواست خارج کر دی ہے اور انہیں امریکا کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

امریکی حکومت نے بھارتی باشندے نکھل گپتا پر الزام عائد کر رکھا تھا کہ انہوں نے امریکا میں مقیم سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنون کے قتل کے لیے ایک قاتل کی خدمات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔

نکھل گپتا پراگ کی جیل میں ہیں، اس کی حوالگی کے بارے میں حتمی فیصلہ ملک کے وزیر انصاف کریں گے۔ گپتا کے خلاف لگائے گئے الزامات میں 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

نومبر 2023 میں امریکی استغاثہ نے گپتا پر شمالی امریکا میں کم از کم 4 سکھ علیحدگی پسندوں کو قتل کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ نکھل گپتا نے نیو یارک میں دہری شہریت رکھنے والے امریکی اور کینیڈین نژاد شہری پنون کے قتل کے لیے قاتل کو ایک لاکھ ڈالر نقد ادا کیے تھے۔ استغاثہ کا کہنا ہے کہ حملہ آور دراصل ایک خفیہ ایجنسی کا ایجنٹ تھا۔

نکھل گپتا کو مبینہ طور پر بھارتی حکومت کے ایک اہلکار نے ہدایت کی تھی جس کا نام فرد جرم میں نہیں لیا گیا تھا۔ بھارت نے پنون کو دہشت گرد قرار دے رکھا ہے جس کی وہ تردید کرتے ہیں اور دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ خالصتان کی تحریک یا علیحدہ سکھ وطن حاصل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس نے مبینہ قتل کی سازش کے معاملے کو بھارت کے ساتھ اعلیٰ ترین سطح پر اٹھایا ہے۔ بھارتی حکام نے خود کو اس سازش سے دور رکھتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے اقدامات حکومتی پالیسی کے خلاف ہیں۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انہوں نے نکھل گپتا کے خلاف الزامات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے۔

جنوری میں بھارتی سپریم کورٹ نے نکھل گپتا کی اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا جس میں انہوں نے اپنی رہائی میں مدد اور منصفانہ ٹرائل میں مدد کی درخواست کی تھی۔ بھارت میں دائر درخواست میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ نکھل گپتا کو ‘خود ساختہ’ امریکی وفاقی ایجنٹوں نے گرفتار کیا تھا اور ابھی تک ان کے خلاف منصفانہ ٹرائل نہیں ہوا ہے۔

بھارت کی سپریم کورٹ نے قرار دیا تھا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کرے گی اور یہ حکومت پر منحصر ہے کہ وہ کارروائی کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp