سعودی وزیر خارجہ، شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے کہ مملکت نے اپریل کے آخر میں ریاض میں ہونے والے اجلاس اور بروسلز میں منعقد ہونے والی حالیہ ملاقات میں 2 ریاستی حل کو برقرار رکھنے پر توجہ مرکوز کی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے عالمی برادری میں اتفاق رائے کی علامات ظاہر ہو رہی ہیں، جو فلسطینی عوام کے حقوق اور سلامتی کو یقینی بناتی ہیں۔ مسئلہ فلسطین کا 2 ریاستی حل امن اور سلامتی کی بنیاد ہے۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے ناروے کے وزیر خارجہ اسپن بارتھ ایڈی اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندے برائے خارجہ امور اور سیکیورٹی پالیسی جوزپ بوریل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی میں صورتحال سنگین ہو چکی ہے، اس لیے فوری طور پر جنگ بندی کی جانی چاہیے۔
سعودی وزیر خارجہ نے نشاندہی کی کہ بین الاقوامی برادری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت پر متفق ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتحال تیزی سے اور ناقابل قبول حد تک بگڑتی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہا کہ غزہ کی صورتحال پر عرب اسلامی سربراہی اجلاس کی طرف سے مقرر کردہ وزارتی کمیٹی کا مقصد غزہ میں بحران کا حل تلاش کرنا اور فلسطینی ریاست کے قیام کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2 ریاستی حل کو خطے میں مستقل امن وسلامتی کی بنیاد بنایا جائے گا۔
سعودی وزیر خارجہ نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے ناروے، اسپین اور آئرلینڈ کے اقدام کی تعریف کی اور کہا کہ کچھ دیگر یورپی ممالک بھی اسی سمت میں غور کر رہے ہیں۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کے اندر ریاستی اداروں کی مدد اور مضبوطی اس لیے ہے کہ فلسطینی ریاست اپنی ذمہ داریوں بشمول اپنے پڑوسیوں کی سلامتی کی ذمہ داری کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی قانون کے نظام سمیت بین الاقوامی نظام کی قانونی حیثیت کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر بین الاقوامی برادری نے بین الاقوامی قانون بشمول بین الاقوامی انسانی قانون کی حمایت کا فیصلہ کیا تو یہ اسرائیل کے لیے ایک اہم اشارہ ہوگا کہ اسے سزا سے استثنیٰ حاصل نہیں ہے اور وہ فلسطینی ریاست کو ہمیشہ کے لیے ختم نہیں کر سکتی۔