دورہ برطانیہ کے دوران وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لندن میں اپنے برطانوی ہم منصب جیمز کلیورلی سے اہم ملاقات کی ہے جس میں برطانیہ اور پاکستان کی حکومتوں کے درمیان لیٹر آف انٹینٹ پر دستخط بھی کیے گئے ہیں، اس اقدام سے پاکستان اور برطانیہ میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور فوجداری انصاف کے امور پر اشتراک کیا جاسکے گا۔
مزید پڑھیں
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق اس سمجھوتے سے غیر قانونی نقل مکانی اور منظم امیگریشن جرائم سے نمٹنے میں مدد ملے گی، اس کے علاوہ منشیات کی روک تھام، سنگین جرائم کی تحقیقات اور منظم امیگریشن جرائم پر باہمی تعاون ممکن ہوگا۔
’اس پر عملدرآمد مشترکہ اسٹیئرنگ کمیٹی کرے گی جس میں وزارت داخلہ، نیشنل پولیس بیورو، برطانوی ہائی کمیشن اور پروگرام ٹیم کے نمائندے شامل ہوں گے، جرائم کی روک تھام کے لیے پیشگی منصوبہ بندی، بین الاقوامی مجرمانہ سزا کے ڈیٹا اور تجزیات کا تبادلہ کرنے میں تعاون کیا جا سکے گا۔
لیٹر آف انٹینٹ دونوں ممالک میں باہمی قانونی امداد کے عمل کے بارے میں آگاہی اور تفہیم پیدا کرنے میں بھی مدد کرے گا، برطانیہ سے پاکستان اور پاکستان سے برطانیہ کو حوالگی کی درخواستوں میں سہولت فراہم کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جاسکے گا۔
’اس یاداشت کے تحت معلومات کا تبادلہ، ماہرین کا اشتراک، دورے، عملے کی تربیت، مشترکہ منصوبوں، کانفرنس، ورکشاپ اور مخصوص آلات کی فراہمی بھی شامل ہیں، اہداف کے حصول پر پیش رفت کا تعین سالانہ جائزہ کے ذریعے کیا جائے گا۔‘
وزیر داخلہ محسن نقوی اور برطانوی وزیر داخلہ جیمز کلیورلی کے درمیان ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور مسائل کو مشترکہ طور پر حل کرنے کے لیے تعاون پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، محسن نقوی کا کہنا تھا کہ برطانیہ پاکستان کا طویل المدتی شراکت دار ہے اور دونوں حکومتوں اور عوامی رابطے بے مثال سطح پر ہیں۔
برطانوی وزیر داخلہ نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، افغانستان سے برطانوی شہریوں کے انخلا میں پاکستانی تعاون قابلِ تحسین تھا، انہوں نے برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی ثقافتی، سماجی اور اقتصادی شعبوں میں شراکت کو انتہائی اہم قرار دیا۔
برطانوی وزیر داخلہ نے محسن نقوی کی بطور نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب کارکردگی اور خدمات کو سراہا، اس موقع پر برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل اور پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ اور برطانوی وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔