سابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کا کہا تو کیا غلط بات کی ہے، حمود الرحمان کمیشن رپورٹ پر کوئی بات کرے تو اس پر ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے، پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف قانون بنایا گیا ہے، جسے عام لوگوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے۔
مزید پڑھیں
کراچی میں وکلا سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر عارف علوی نے کہا کہ میں قانون کی پاسداری اس لیے بھی کروں گا کہ میں مسلمان ہوں، اللہ تعالیٰ نے قانون کا دائرہ اپنی کتاب سے شروع کیا اور اسوہ حسنہ کی بنیاد پر قانون کا دائرہ وسیع کیا، نبی پاکؐ نے اپنی ذندگی میں اس قانون کی پابندی کی اور کروائی، اس کے بعد صحابہ کرامؓ کی زندگی میں حدیثوں کی کتابوں سے پتا چلا کہ قانون کیا ہے۔
عارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کے خلاف قانون بنایا گیا ہے، جسے عام لوگوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، میں جب صدر تھا تو مجھ پر کیس تھا کہ میں بندوقیں سپلائی کرتا تھا، میرے خلاف دہشتگردی کا کیس بنایا گیا تھا، میں صدر ہوتے ہوئے انسداد دہشتگردی عدالت میں پیش ہوا، ایک پولیس والے نے میرے خلاف گواہی دی، جب میرے اوپر سے مقدمہ ختم ہوگیا تو پی ڈی ایم حکومت نے مجھ پر دوبارہ مقدمہ کردیا۔
سابق صدر نے کہا کہ اگر قانون کا نفاذ نہ ہوتو قانون بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے، احتساب کے حوالے سے جتنے بھی قوانین بنائے گئے، سب قانون لوگوں کے خلاف استعمال ہوئے، ہر حکومت آکر نئے لوگوں کے خلاف مقدمات دائر کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’قانون وہ بنے جس کی معاشرے میں قدر ہو، میرے والد صاحب اس گھر نہیں جاتے تھے کہ جہاں حرام کا پیسا ہو، یہ معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ کرپٹ لوگوں کو قانون کی گرفت میں لے کر آئے، دوسرا یہ کہ دل کے اندر یہ حیا ہونی چاہیے کہ میں اگر کرپشن کروں گا تو میرے دوست کیا کہیں گے۔
عارف علوی نے کہا کہ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ کا ذکر کریں تو ایف آئی آر درج ہوجاتی ہے، عمران خان نے حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کا کہا ہے تو اس میں کیا غلط بات کی، ذوالفقار علی بھٹو نے کمیشن بنایا تھا اور حمود الرحمان جیسے دیانتدار آدمی نے اس کمیشن کی رپورٹ لکھی۔
’ایسے کئی لوگوں کو آج بھی میں جانتا ہوں کہ جو جانتے ہیں کہ حمود الرحمان کمیشن رپورٹ میں کیا ہے۔‘