بھارت میں شدید ترین گرمی اور لو چلنے سے 96 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جن میں پولنگ عملے کے 33 افراد بھی شامل ہیں۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق گرمی کی لہر جو ملک کے بیشتر حصوں میں تباہی مچا رہی ہے، کے نتیجے میں کئی ریاستوں میں ہیٹ اسٹروک سے کم از کم 96 افراد کی موت کی تصدیق ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں
ان اموات میں 33 افراد انتخابی عملے کے لوگ تھے جو لوک سبھا انتخابات کے آخری مرحلے میں پولنگ اسٹیشنز پر اپنے فرائض سر انجام دے رہے تھے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تمام ضلعی اسپتالوں اور دیگر طبی اداروں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ ہیٹ اسٹروک کے مریضوں کے لیے ایئر کنڈیشنڈ کمرے اور خالی بستر محفوظ رکھیں کیونکہ مشرقی ریاست کے زیادہ تر حصوں میں گرمی مزید شدت اختیار کرنے والی ہے۔
بھارتی وزارت صحت کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ شمالی ہندوستان میں ہیٹ ویو کی خوفناک گرفت کے درمیان تقریباً 7 لاکھ لوگوں کو اسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے۔
وزارت صحت اور محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آئندہ بارش کے نہ ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت مزید بڑھنے کا امکان ہے۔
وزارت صحت کا یہ بھی کہنا ہے کہ شدید گرمی کی وجہ سے متعدد ہلاکتوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، کئی مقامات پر درجہ حرارت 45 ڈگری سیلسیس (113 ڈگری فارن ہائیٹ) سے اوپر چلا گیا ہے ، ایک دن میں درجنوں ملازمین کی اس طرح موت سنگین صورت حال کی نشاندہی کرتی ہے۔
ہندوستانی محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا ہے کہ اتر پردیش کے جھانسی میں درجہ حرارت 46.9 ڈگری سینٹی گریڈ (116 ڈگری فارن ہائیٹ) تک پہنچ گیا۔ شمالی ریاست اتر پردیش کے چیف الیکٹورل آفیسر نودیپ رنوا نے بتایا کہ گرمی کی وجہ سے پولنگ عملے میں سے 33 اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ اس تعداد میں سکیورٹی گارڈز اور صفائی ستھرائی کرنے والے عملے کے افراد زیادہ شامل ہیں۔
نودیپ رنوا کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کے اہل خانہ کو 1.5 ملین روپے (18،000 ڈالر) کا مالی معاوضہ دیا جائے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جب کوئی شخص پانی کی کمی کا شکار ہوتا ہے تو شدید گرمی سے اس کا خون گاڑھا ہوجاتا ہے اور اعضاء بند ہوجاتے ہیں۔
اشگاگو ٹربیون کے مطابق بھارت کی سب سے زیادہ آبادی والی 2 ریاستوں میں کم از کم 96 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ اموات شمالی ریاست اتر پردیش اور مشرقی بہار میں ہوئیں جہاں حکام نے 60 سال سے زیادہ عمر کے رہائشیوں اور مختلف بیماریوں میں مبتلا دیگر افراد کو دن کے وقت گھروں میں رہنے کی تنبیہ کی تھی۔
اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ سے تقریباً 300 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع بلیا ضلع میں تمام اموات کی تعداد 54 بتائی گئی ہے۔ حکام کو معلوم ہوا ہے کہ ہلاک ہونے والے زیادہ تر افراد کی عمریں 60 سال سے زیادہ تھیں اور وہ پہلے سے صحت کے مسائل کا شکار تھے، جو شدید گرمی میں جانبر نہ ہو سکے۔
بلیا کے ایک میڈیکل آفیسر ایس کے یادو نے بتایا کہ پچھلے 3 دنوں میں گرمی کی وجہ سے پیدا ہونے والی مختلف بیماریوں کے لیے تقریباً 300 مریضوں کو ضلع اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے حکام نے بلیا میں طبی عملے کی چھٹیوں کی درخواستیں منسوخ کردیں اور مریضوں کی آمد کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے ایمرجنسی وارڈ میں اسپتال کے اضافی بستر فراہم کر دیے ہیں۔
عہدیداروں نے بتایا کہ داخل ہونے والے زیادہ تر مریضوں میں تیز بخار ، قے ، اسہال ، سانس لینے میں دشواری اور دل سے متعلق مسائل کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔
اتوار کے روز ضلع میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 43 ڈگری سیلسیس (109 ڈگری فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا، جو معمول کی حد سے 5 ڈگری زیادہ تھا۔ نمی کا تناسب 25 فیصد ریکارڈ کیا گیا جس سے گرمی کے اثرات میں اضافہ ہوا۔
بھارت کے محکمہ موسمیات الرٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اتر پردیش کے کچھ حصوں میں گرمی کی لہر 19 جون تک برقرار رہے گی۔ مشرقی بہار میں شدید گرمی سے پچھلے ص دنوں میں 42 اموات ہوئی ہیں۔ ریاست کی راجدھانی پٹنہ کے 2 اسپتالوں میں 35 اموات ہوئی ہیں جہاں اسہال اور قے کے 200 سے زیادہ مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔ پٹنہ میں ہفتہ کے روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 44.7 سینٹی گریڈ (113 فارن ہائیٹ) ریکارڈ کیا گیا۔
بھارت موسم گرما میں درجہ حرارت کے بڑھنے کے حوالے سے زیادہ مشہور ہے جہاں ہر سال سینکڑوں افراد گرمی کی وجہ سے جان کی بازی ہار جاتے ہیں، برسوں کی سائنسی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیاں ہیٹ ویو کو طویل اور زیادہ شدید بنانے کا سبب بن رہی ہے۔