دنیا بھر میں اپنی خبروں اور تجزیوں کی وجہ سے مقبول ترین امریکی جریدے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی مدیر اعلیٰ سیلی بزبی 3 سال خدمات انجام دینے کے بعد اپنے عہدے سے سبکدوش ہوگئیں۔
مزید پڑھیں
الجزیرہ کے مطابق، سیلی بزبی واشنگٹن پوسٹ کی پہلی خاتون ایڈیٹر تھیں۔ ان کی سبکدوشی سے قبل اخبار نے اپنے ملازمین کو بتایا تھا کہ ادارے کو گزشتہ برس 77 ملین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
گزشتہ روز واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ویب سائٹ پر جاری بیان میں اعلان کیا تھا کہ ایڈیٹر سیلی بزبی کی جگہ ’وال اسٹریٹ جرنل‘ کے سابق ایڈیٹر انچیف میٹ مرے رواں برس نومبر میں امریکی صدارتی انتخابات کے اختتام تک ذمہ داریاں سنبھالیں گے، جس کے بعد برطانوی میڈیا گروپ ’ٹیلی گراف‘ کے ڈپٹی ایڈیٹر رابرٹ ونیٹ واشنگٹن پوسٹ کے ایگزیکٹو ایڈیٹر کا عہدہ سنبھالیں گے۔
جاری میں بیان میں کہا گیا ہے کہ واشنگٹن پوسٹ سروس اور سوشل میڈیا جرنلزم پر توجہ مرکوز رکھتے ہوئے ’نیوز روم کا ایک نیا ڈویژن‘ شروع کرے گا جو ان قارئین کی ضروریات پوری کرے گا جو روایتی ماڈل کے بجائے ایک مختلف انداز سے خبریں پڑھنا اور ادائیگی کرنا چاہتے ہیں۔
اخبار کی جانب سے ایڈیٹر سیلی بزبی کے ملازمت چھوڑنے سے متعلق کوئی وجوہات نہیں بتائیں گئیں۔ واشنگٹن پوسٹ کے سی ای او اور پبلشر ولیم لیوس نے بزبی کو ایک ناقابل یقین رہنما اور ایک انتہائی باصلاحیت میڈیا ایگزیکٹو کے طور پر بیان کیا اور کہا کہ ان کی کمی بہت زیادہ محسوس کی جائے گی۔
گزشتہ ماہ، ولیم لیوس نے ایک کمپنی ٹاؤن ہال میٹنگ میں بتایا تھا کہ اخبار کے صارفین کی تعداد کم ہورہی ہے اور گزشتہ برس اسے 77 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اخبار کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے لیے ولیم لیوس نے تجویز پیش کی تھی کہ قارئین کے لیے ایک ممبرشپ پروگرام اور ’پوسٹ پرو اور پوسٹ پلس‘ پر مشتمل سبسکرپشن کا آغاز کیا جانا چاہیے۔
واضح رہے کہ سیلی بزبی واشنگٹن پوسٹ کی 144 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون ایگزیکٹو ایڈیٹر تھیں، جنہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس میں 3 دہائیوں سے زیادہ خدمات انجام دینے کے بعد 2021 میں یہ عہدہ سنبھالا تھا۔ سیلی بزبی کی قیادت میں واشنگٹن پوسٹ نے 6 پلٹزر پرائزز جیتے، جن میں سے 3 پچھلے ماہ ہی جیتے تھے۔