عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، پی ٹی آئی کی آن لائن میٹنگ میں علیمہ خان کی گفتگو

اتوار 9 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عمران خان اپنی رہائی کے لیے کبھی بھی کال نہیں دیں گے، جیلوں سے لوگ نکل آئے ہیں، جو لوگ دوبارہ پکڑے جارہے ہیں، وہ وزیرداخلہ محسن نقوی کے حکم سے پکڑے جارہے ہیں۔ ’یہ جو آدمی بیٹھا ہوا تھا، یہ پہلے بھی ظلم کررہا تھا، اب بھی ظلم کررہا ہے، اس کا کام ہی ظلم کرنا ہے۔‘ ان خیالات کا اظہار بانی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے  سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر تحریک انصاف کی آن لائن میٹنگ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آن لائن میٹنگ میں علی ملک، شیخ وقاص اکرم، احمر مراد، علی امین گنڈا پور، ثاقب قریشی، امجد نواز، عمررحمان اور دیگر شریک تھے۔

علیمہ خان نے کہا کہ اب عمران خان کبھی بھی احتجاج کے لیے کال نہیں دے گے، لیکن ہم ان کی رہائی کے لیے احتجاج کریں گے۔ ’میں علی امین گنڈا پور کو بھی کہنا چاہتی ہوں کہ اب عمران خان کبھی بھی احتجاج کی کال نہیں دیں، یہ فیصلہ آپ اور ہم نے کرنا ہے، اگر میں عمران خان کے لیے نکلوں تو وہ مجھے روک نہیں سکتے۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی زندگی خطرے میں ہے، جب اس کے خلاف تمام کیسز ختم ہوجائیں گے، اس کے باوجود اس کو رہا نہ کیا گیا تو ہماری فیملی اڈیالہ جیل کے باہر جاکر بیٹھ جائے گی، محسن نقوی، شہباز شریف، مریم نواز نے نیب کے ذریعے اگر عمران خان کے خلاف ان کو جیل میں رکھنے کے لیے کیسز بنائے تو ہم اڈیالہ جیل کے باہر سے نہیں اٹھیں گے۔

اب ہم احتجاج کے لیے نکلے تو گھروں کو واپس نہیں آنا، علی امین گنڈاپور

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ’میری عمران خان سے ملاقات ہوتی ہے، میں ان سے بات کرنے کا موقع ڈھونڈ لیتا ہوں، اب ہم جب احتجاج کے لیے نکلے گے تو گھروں کو واپس نہیں آنا، ہم نے اپنے بچوں، گھروالوں کو بتانا ہے کہ خدا حافظ، اب اگر ہم زندہ گھروں کو آئیں گے تو کوئی اور پاکستان ہوگا، یا پھر ہمارے جنازے پڑھ  لینا، شاید ہماری لاش بھی نہ ملے۔‘

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ عمران خان میڈیا کو نہیں بتائیں گے کہ وہ احتجاج کے لیے کال دیں گے، عمران خان جیل میں بیٹھے ہوئے ہیں، عمران خان نے کرایا ہے یہ سارا کام، ہمیں کوئی اشارہ ملے تو ہم نکلیں گے، ہم اڈیالہ جیل کے باہر بیٹھ جائیں گے، ہم نے پیچھے نہیں ہٹنا۔

’ٹکٹیں جن لوگوں کو دی ہیں وہ نکمے لوگوں کو دی ہیں، عمران خان کا ووٹ ہے، ان کے نام پر جیت جائے گا، ان کے نام پر جیت توجائے گا لیکن ووٹ ضائع ہوجائے گا یا وہ ووٹ کی چوکیداری نہیں کرپائے گا، عمران خان ایک بار احتجاج کے لیے کہہ دیں، ہم تو تیار ہوکر بیٹھے ہیں، کشتیاں جلا کے بیٹھے ہیں۔‘

تحریک انصاف کے کارکنان پر ظلم کرنے والے پولیس افسران کو ترقی کیوں دے رہے ہیں؟

رہنما تحریک انصاف علی ملک نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سے شکوہ کیا کہ وہ پولیس افسران جنہوں نے تحریک انصاف کے کارکنان کو گرفتار کیا، ان پر ظلم کیا، پارٹی کی خواتین پر ظلم کیا، آپ ان پولیس افسران کو ترقیاں بھی دے رہے ہیں، آپ یہ ترقیاں کیوں دے رہے ہیں؟

جواب میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ ہمارے صوبے میں میرا کوئی بھی ایسا ضلع نہیں ہے، میرے ضلعے میں 5 سے 8 ایم پی ایز اور 2 ایم این ایز ہیں، ان میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے یہ کہا ہو کہ کسی ڈی ایس پی یا ایس ایچ او نے اس کو پروٹیکٹ نہیں کیا، پولیس نے پروٹیکشن بھی دی اور 95 فیصد لوگوں نے پریشر نہیں لیا، جس کے باعث ان کو اغوا بھی کیا گیا، میرا آر او 8 گھنٹے اغوا تھا، جو اکثریت پی ٹی آئی کو ملی ہے وہ اسی بنیاد پر ملی ہے۔

علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کسی بھی پولیس افسر کی ترقی نہیں ہوئی، سوشل میڈیا پر لوگ بیٹھ کر پوسٹ کردیتے ہیں کہ پولیس افسران کو ترقی ملی ہے، کسی کو ترقی نہیں ملی۔ ’میں نے ایک بندے کو نکالا، اس کو سندھ میں پھینک دیا، وہ جارہا تھا، جاتے ہوئے ملنے آگیا کہ میں جارہا ہوں، میں نے اس کو شیلڈ دے دی کہ آپ جارہے ہیں، اس کی اٹھا کر پوسٹ بنادی گئی کہ میں نے اسے ترقی دے دی۔‘

انہوں نے کہا کہ میرے گھر پر پولیس نے 156 چھاپے مارے، اگر چھاپے مارنے والوں کو نکالنا شروع ہوجائیں تو نہ کوئی ڈی ایس پی، نہ ایس ایچ او، نہ ڈی پی او اور نہ ڈی آئی جی بچے گا، 95 فیصد سپاہیوں کا کیا کرتے۔

تصادم کی طرف جانے کے لیے صوبے کی مضبوط حکومت ہونا شرط ہے

’آج ہماری پولیس ایسی ہے کہ اگر کوئی میری طرف یا پی ٹی آئی ورکر کی طرف آئے گا تو پہلے یہ گولی کھائیں گے، کیوں کہ انہوں نے دیکھا کہ عمران خان کے ورکرز کی تربیت ایسی نہیں ہے کہ وہ اقتدار میں آکر انتقام لے، جو وہ لے سکتے تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نے تصادم کی طرف جانا ہو تو اس کے لیے صوبے کی مضبوط حکومت ہونا شرط ہے، حکومت خود ہی کمزور ہو تو پھر آپ کیا کریں گے، 5 سے 6 ایس ایچ اوز جن کے بارے میں بتایا گیا کہ انہوں نے بندے اٹھائے، وہ سارے کے سارے فارغ ہیں۔

علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جب ہم نے صوبائی حکومت لے لی ہے تو بتاتا چلوں کہ صوبے کا کل بجٹ 60 ارب ہے، صوبے کے سال کی کل انکم 57 ارب ہے، اب میں وفاقی حکومت کے ساتھ بیٹھتا بھی ہوں، اس کو دھمکی بھی دیتا ہوں، اگر دھمکی دے کر پیسا نہیں لوں گا تو کیا ہوگا، عمران خان نے میرے اوپر جو ذمہ داریاں ڈالی ہیں وہ کیسے پوری کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ میں محسن نقوی کے ساتھ بھی اس لیے بیٹھتا ہوں کہ میں ’میں‘ سے نکلنا چاہتا ہوں، جب عمران خان رہا ہوکر اقتدار میں آئیں گے تو وہ بھی یہیں کریں گے، آج میں اگر ان کے 4 بندے اٹھا لوں، کل وہ اقتدار میں آکر یہی کریں گے، رہی بات احتجاج کے لیے نکلنے کی تو جب عمران خان کہیں گے ہم نکلیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp