سعودی وزارت نقل و لاجسٹکس سروسز نے حاجیوں کی سہولت کے لیے انقلابی اقدامات کیے ہیں۔
مکہ مکرمہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر نقل ولاجسٹکس سروسز صالح الجاسر نے کہا ہے کہ اس سال وزارت نے 32 نئی تکنیکوں کا تجربہ کیا، جن میں سے 17 پہلی بار جبکہ 11 گزشتہ سالوں کے تجربات کو وسعت دی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ ہم اس معاملے میں تمام متعلقہ اداروں کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔
سعودی سوشل میڈیا کے انفلوینسر نايف مدخلی نے اس کانفرنس کی مکہ مکرمہ سے براہِ راست رپورٹنگ کی۔
نقل وحمل ولاجسٹکس سروسز کے ترجمان صالح الزويد نے بتایا کہ ہم نے سڑکوں کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے سفید رنگ کا طلا استعمال کیا ہے۔ گزشتہ سال یہ محدود سڑکوں پر لاگو کیا گیا تھا، جبکہ اس سال نمرہ مسجد اور مسجد کے آس پاس سڑکوں تک توسیع دی ہے۔
انہوں نے کہاکہ اسی طرح ورچوئل گلاسز كا اقدام بھی گزشتہ سال كيا گیا تھا، اس سال اسے وسعت دی جا رہی ہے کیونکہ اس نے مقدس مقامات کی جانب آتی بسوں کی تفتیش کی رفتار کو 600 فیصد تک بڑھا دیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک اور نيا اقدام ربڑ کے فٹ پاتھ کی صورت میں اس سال لاگو کیا جارہا ہے۔ یہ اقدام عازمين حج کے لیے مقدس مقامات کے درمیان پیدل سفر کو آسان بنائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ اسی طرح لچکدار ربڑ روڈ کا اقدام بھی کیا گیا ہے کیونکہ حاجی مقدس مقامات کے درمیان لمبے فاصلے طے کرتے ہیں اور سخت زمین پر چلتے ہیں، جس سے خاص طور پر بزرگ لوگوں کو جسمانی تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سڑکیں ٹائرز کی ری سائیکلنگ سے بنائی گئی ہیں۔ ہم اس سے ماحولیات کا تحفظ بھی کرتے ہیں اور مزدلفہ اور عرفات کے درمیان پیدل چلنے والے حجاج کی خدمت بھی کررہے ہیں۔
آخر میں نايف مدخلی نے کہاکہ وزارت ہر سال حج کو آسان بنانے کے لیے نئے وسائل اور تکنیکس کا استعمال کرتی ہے۔ 47 ہزار تربیت یافتہ عملہ عازمین حج کی خدمت کے لیے ہمہ تن موجود رہتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کے علاوہ 32 تکنیکی تجربات جیسے کہ فلائنگ ٹیکسی، خودکار ڈیلیوری سروسز شامل ہیں، تاریخ میں پہلی بار سعودی عرب دنیا بھر کے 250 مقامات سے حجاج کا استقبال کررہا ہے۔