پست قد کی وجہ سے معاشرے میں تنقید کا شکار رہنے والی 28 سالہ سمرین کا کہنا ہے کہ افراد باہم معذوروں کے لیے امجد ندیم ایک مسیحا بن کرآئے ہیں، جنہوں نے ہم جیسے لوگوں کو بھی دیگر افراد کی صف میں اپنے پاؤں پر کھڑے ہونا سکھایا ہے۔
سمرین علی گلگت دنیور کی رہائشی ہیں، انہوں نے کہا کہ اسکول دور سے لے کر جب سے ہوش سنبھالا ہے، میں نے یہی دیکھا ہے کہ جہاں سے بھی میں گزرتی تھی، لوگ مجھے دیکھ کر ہنستے اور گزرنے کے بعد بھی مڑ مڑ کر دیکھتے تھے جو کہ میرے لیے تکلیف دہ تھا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مجھے ایسا بنایا، جس پر میرا اختیار نہیں تھا مگر معاشرے کی تنگ نظری کا مجھے ہی سامنا کرنا پڑا تھا۔
مزید پڑھیں
ملٹی انڈیکیٹر کلسٹر سروے 2017 کے مطابق گلگت بلتستان میں کم وزن اور پست قد بچوں کی تعداد زیادہ ہے جس کی ایک اہم وجہ خواتین کو زچگی کے دوران متوازن غذا کا میسر نہ ہونا ہے۔
گلگت بلتستان میں 5سال سے کم عمر 46.2 فیصد بچے پست قد ہیں، گلگت بلتستان میں 30.5 فیصد کم وزن بچے پیدا ہوتے ہیں جس کی اہم وجہ ماؤں میں غذائیت سے بھر پور خوراک کی کمی ہے۔
سمرین علی کا مزید کہنا ہے کہ انہوں نے گلوبل اسکول اینڈ کالج سے بارہویں جماعت تک تعلیم حاصل کی، ان کو سلائی کڑھائی کا شوق تھا، اس لیے انہوں نے سلائی کڑھائی کا کام سیکھنا شروع کیا۔ فوجی فاؤنڈیشن سے سلائی کڑھائی کا ہنر سیکھنے کے بعد وہ گھر پر ہی کپڑے سلائی کرتی تھیں۔
’ایک روز مجھے پتا چلا کہ گلگت میں افراد باہم معذوروں کے لیے انڈیپنڈنٹ لیونگ سینٹر کے نام سے ایک ادارہ بھی بنا ہے جو گلگت بلتستان کے سوشل ورکر امجد ندیم چلاتے ہیں، میں وہاں گئی جس پر انہوں نے بہت سراہا اور مجھے ادارے میں نوکری بھی دی۔ اب میں انڈیپنڈنٹ لیونگ سینٹر میں بطور ٹرینر کام کرتی ہوں اور خواتین کو کپڑے سلائی کرنا سکھاتی ہوں۔
گلگت بلتستان کے معذور افراد اب کسی کے محتاج نہیں، امجد ندیم
امجد ندیم نے وی نیوز کو بتایا کہ افراد باہم معذور گلگت بلتستان معاشرے کا پسا ہوا طبقہ ہیں، جو گھروں میں قید تھے مگر اب یہ افراد بھی معاشرے کے دیگر افراد کی طرح اپنے لیے خود روزگار کماتے ہیں اور اپنے پیروں پر کھڑے کسی کے محتاج نہیں ہیں۔
سمرین علی نے بتایا کہ ان کی خواہش ہے کہ وہ مستقبل میں ڈریس ڈیزائنر بنیں اور اپنا ایک برانڈ کھولیں۔ ان کی خواہش ہے کہ ایسی تمام خواتین کو تربیت دیں جو سلائی کا ہنر رکھتی ہیں مگر ان کو کوئی موقع میسر نہیں ہوتا۔ وہ چاہتی ہیں کہ ایسی خواتین کا وسیلہ بنیں تاکہ وہ اپنے ہنر کو دنیا میں دکھا سکیں اور اپنی آمدنی بنا سکیں۔