ایران میں صدیوں سے جاری رسم ’فالِ حافظ‘ کیا ہے؟

اتوار 16 جون 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

حافظ شیرازی سے اہلِ ایران کی محبت اور ان کی شاعری سے متعلق صدیوں سے چلی آتی روایات سے جنم لینے والی ایک رسم کو ’فالِ حافظ‘ کہا جاتا ہے۔

شاعری کو ایران میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔ عشق و محبت اور تصوف کے موضوعات پر کئی لازوال شعر قالینوں میں بنے، زیورات میں جڑے اور بل بورڈز پر بھی لکھے نظر آتے ہیں۔ ایرانی عظیم فارسی شعرا رومی، سعدی اور فردوسی کو اپنا قومی فخر سمجھتے ہیں۔

فردوسی نے ’شاہنامہ‘ کے عنوان سے ایران کی قدیم سلطنت سے اپنے دور تک کے بادشاہوں کے احوال کو شاعری کی صورت میں بیان کیا تھا۔ اسے دنیا میں شاعری کی بڑی کتابوں میں شمار کیا جاتا ہے۔

ایران میں کسی ایرانی شاعر کو حافظ جیسی قبولیت عامہ حاصل نہیں۔ اس کا ایک ثبوت تو یہی ہے کہ زیادہ تر گھروں میں دیوانِ حافظ کا ایک عمدہ چھپا ہوا نسخہ ضرور ہوتا ہے۔

ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگ مختلف موضوعات پر حافظ کی شعری دانش کا حوالہ دیتے نظر آتے ہیں۔ خاص طور پر محبت، شراب اور مذہبی پیشواؤں کے دہرے کردار پر تبصرے کے لیے ان کے کئی اشعار لوگوں کی یادداشت کا حصہ ہیں۔ حافظ شیرازی چودھویں صدی کے معروف فارسی شاعر ہیں جو آج بھی ایران اور فارسی بولنے اور سمجھنے والوں میں مقبول ترین شعر گو سمجھے جاتے ہیں۔

مستقبل کا حال بتانے فال گیر یوں تو پورے ایران میں مل جائیں گے لیکن تہران کے جنوب میں 800 کلو میٹر دور واقع شہر شیراز میں حافظ کے مزار پر یہ خاص طور پر موجود ہوتے ہیں۔ مقبرے کے ساتھ ہی کھلے گلابوں کے باغیچے ان کا سب سے بڑا ٹھکانا ہیں۔

حافظ کے مقبرے پر کئی فال گیر یعنی فال نکالنے والے موجود ہوتے ہیں جو اپنے سامنے رکھے حافظ کے دیوان یا شاعری کے مجموعے کو کہیں سے بھی کھول کر کسی شعر سے پوچھے گئے سوال کا جواب اخذ کرکے بتا دیتے ہیں۔

ان کے عقیدت مند نجومیوں، جوتشیوں یا پھر مذہبی یا روحانی پیشواؤں سے رہنمائی لینے کے بجائے رشتے ناتے، نوکری، کاروبار یا زندگی کے کسی اہم فیصلے سے پہلے حافظ شیرازی کے مقبرے پر آتے ہیں۔ فال گیر کے سامنے اپنا اپنا مدعا بیان کرتے ہیں، انہیں جواب میں آنے والے شعر اور اس کا مفہوم بتایا جاتا ہے تو اکثریت کے دل و دماغ پر چھائے اندیشوں کے بادل چھٹ جاتے ہیں اور ان کا چہرہ کِھل اٹھتا ہے۔

مقبرے کے ارد گرد موجود کئی فال گیر اپنے ساتھ طوطے بھی رکھتے ہیں، یہ طوطے رنگین لفافوں میں سے کوئی ایک اپنی چونچ سے اٹھاتے ہیں اور فال گیر ان میں بند کاغذ پر لکھے حافظ کے شعروں سے فال نکالتے ہیں۔

یہاں آنے والے عام عقیدت مندوں میں پڑھے لکھے لوگ بھی شامل ہیں، کیمسٹری کی پروفیسر حمیدہ کسی بھی مسئلے پر رہنمائی کے لیے یہاں آتی ہیں۔وہ بتاتی ہیں کہ میں ہمیشہ کسی بھی معاملے پر حافظ ہی سے رہنمائی لیتی ہوں۔ میں سائنس کے قوانین سے اس کی وضاحت تو نہیں کرسکتی لیکن یہ میرے لیے ایک حقیقت ہے۔

ایران میں نئے سال کے جشن ’نوروز‘ میں خاص طور پر حافظ کے اشعار پڑھے جاتے ہیں۔ لوگ سال کا آغاز ہی حافظ کی شاعری سے کرتے ہیں اور اس سے فال لیتے ہیں کہ آنے والا سال ان کے لیے کیا لے کر آ رہا ہے۔

دیوانِ حافظ سے فال نکالنے کی رسم صرف مقبرے تک محدود نہیں۔ لوگ گھروں، چائے خانوں اور دوستوں کی محفلوں میں بھی دیوان سے فال نکالتے ہیں۔ حالیہ برسوں میں حافظ کے دیوان سے فال نکالنے کی رسم پر بھی کئی لوگ تنقید کرنے لگے ہیں۔ اس مخالفت کے باجود حافظ کے عقیدت مندوں کی ایک بڑی تعداد ان کا کلام پڑھنے کی مجلسیں منعقد کرتی ہے اور فال نکالنے کی روایت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp