سوات میں مشتعل ہجوم کا تھانے پر حملہ، زیرتفتیش شخص کو قتل کرنے کے بعد تھانہ اور پولیس موبائل نذر آتش کر دی گئی۔ ملزمان کیخلاف آئی آر درج، وزیراعلیٰ کے پی نے رپورٹ طلب کرلی۔
مزید پڑھیں
سوات کے علاقہ مدین میں مبینہ طور پر توہین مذیب کے الزام پر مشتعل ہجوم نے ایک شخص کو پولیس اسٹیشن کے اندر قتل کرکے پولیس تھانہ اور موبائل کو آگ لگا دی۔ مقامی افراد کے مطابق چند لوگوں کی جانب سے بازار میں ایک شخص پر توہین مذہب کا الزام لگایا گیا، جس کے بعد الزام کا سامنے کرنیوالے شخص کو پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
تاہم معاملہ ٹھنڈا نہیں ہوا اور مساجد میں توہین مذہب سے متعلق الزام کو دہرایا گیا نتیجتاً مشتعل ہجوم پولیس اسٹیشن پہنچ گیا، جہاں ملزم کو حوالات سے نکال کر قتل کردیا گیا جب کہ پولیس اسٹیشن اور وہاں موجود پولیس موبائلز کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔
پولیس نے ہجوم کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ بھی کی، تاہم صورتحال قابو سے باہر ہوجانے پر پولیس نے تھانے سے بھاگ کر جان بچائی اور مشتعل ہجوم سے نمٹنے کے لیے مزید پولیس فورس طلب کرلی گئی۔
بتایا جاتا ہے کہ مبینہ ملزم کا تعلق سیالکوٹ سے ہے اور وہ ایک سیاح کے طور پر مدین کے ایک ہوٹل میں ٹھہرا ہوا تھا۔واقعے کے مدین میں حالت کشیدہ ہیں اور بازار بند ہیں۔
ایف آئی آر درج
اس حوالے سے ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مدین واقعہ کی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔ ایف آئی آر میں 7ataاور دیگر دفعات لگائی گئی۔
ڈی پی او ڈاکٹر زاہد اللہ کے مطابق ایف آئی آر کی مزید تفصیلات سے میڈیا کو اگاہ کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور نے رپورٹ طلب کرلی
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور سوات رونما ہونے والے اس ناخوشگوار واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
انہوں نے واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے آئی جی کو صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کیساتھ شہریوں سے پُرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔