وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ حکومت کی بالکل کوشش ہوگی کہ عمران خان کو جتنا جیل میں رکھ سکے رکھے کیونکہ اس کا ایجنڈا ہی افراتفری پھیلانا ہے، تاہم وہ اگر باہر بھی آ گئے تو کچھ نہیں ہوگا۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جمہوریت میں مذاکرات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں لیکن عمران خان کا افراتفری اور انتشار کے علاوہ کوئی پیغام نہیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان نے ہر قیمت پر افراتفری پھیلانی ہے تو ہمارا رویہ بھی ایسا ہی ہوگا، بات اس وقت کریں گے جب بات کرنے کا موقع ہوگا۔
مزید پڑھیں
انہوں نے کہاکہ عمران خان جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے، ملک کو نقصان پہنچانے کا مینڈیٹ کسی کو نہیں ملا۔ ہم عمران خان کو غیرقانونی طریقے سے نہیں آئین و قانون کے مطابق اندر رکھیں گے۔ ان کے خلاف کیس نیا بھی بن سکتا ہے اور تلاش بھی کیا جاسکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مخصوص نشستیں جن پارٹیوں کو مل چکی ہیں قانونی طور پر انہی کا حق بنتا ہے، اگر ضرورت پڑی تو الیکشن ایکٹ میں ترمیم بھی کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف ہر فیصلہ نواز شریف کی مشاورت سے کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف کی عدم اعتماد کے وقت قمر جاوید باجوہ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، محمد زبیر نے اندازے کی بنیاد پر بات کی جو غلط ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ ہمارا موقف تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے نیوٹرل ہوئے بغیر عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوسکتی۔ جب ہمیں پتا چلا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہوگئی ہے تو پھر لوگوں کو بھیج کر رائے لی۔
انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کی جنرل باجوہ سے ملاقاتیں ہوتی تھیں کیونکہ وہ ایک ادارے کے سربراہ تھے، اسٹیبلشمنٹ کے لوگ اسی ملک میں رہتے ہیں اور ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لندن پلان والی بات میں کوئی وزن نہیں، یہ پی ٹی آئی کا بیانیہ تھا، مسلم لیگ ن نے محمد زبیر سمیت کبھی کسی کو پارٹی سے نہیں نکالا، ہم نے تو شاہد خاقان عباسی کو بھی پارٹی سے نہیں نکالا، وہ خود نکل گئے۔